اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / یہ جو دستار میرے سر پر ہے / جام جمیل احمد
غزل
یہ جو دستار میرے سر پر ہے
گویا ! تلوار میرے سر پر ہے
سب سمجھتے ہیں زیرِ سایہ مجھے
جبکہ دیوار میرے سر پر ہے
جب سے گُزرا ہے میرے سامنے سے
اُس کی مہکار میرے سر پر ہے
دوستی صبر سے ہوئی جب سے
غم نہ ، غمخوار میرے سر پر ہے
ایک دو دوست کیا رکھے دل میں
مجمع اغیار میرے سر پر ہے
کُھل نہ جائے یہ عیبِ ذات جمیل
فکرِ کردار میرے سر پر ہے




