اُردو ادبکہانی

کامیابی / الماس شیریں

ستائسویں رمضان کی شب ۔ دلوں پر کڑکتی بجلیاں ۔ آنکھوں میں دکھوں کے آنسو ۔مسجد میں اعلان ہوا کہ کاشف شہزاد کی والدہ وفات پا گئی ہیں ۔گھر میں ایک قیامت سی آگئی ۔کاشف شہزاد صبر کے ساتھ اللہ کی رضا میں راضی کھڑا رہا ۔
بڑی ہمت سے اپنی پیاری ماں کو دفنا کر بہنوں کو گلے لگایا۔
رات کو نیند کی جگہ ماضی نے گھیراؤ کیا۔
کاشف ساتویں میں تھا۔ جب اسکے والد اس دنیا سے رخصت ہوۓ۔ بچے چھوٹے تھے۔ کاشف کی والدہ چٹان بن کر
کھڑی ہو گئ۔ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلوائ۔ یہ آسان نہ تھا ۔ ماں اور بچوں نے مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
بیٹیوں کی تعلیم مکمل ہوتے ہی اچھی جگہ شادی ہو گئ۔ اب دو بیٹے اور ماں رہ گۓ۔ کاشف شہزاد سمجھدار تھا۔
ہر مشکل میں والدہ کے ساتھ کھڑا رہا۔ چھوٹا لاڈلا تھا۔ کاشف نے کم عمری سے ہی نوکری ڈھونڈنا شروع کردی۔
مگر تعلیم ادھوری تھی۔ نوکری نہ ملی وہ اپنی والدہ کا ہاتھ بٹاتا۔اب اسکی پوری توجہ تعلیم پر تھی۔ہر کورس کیا۔
ہر زبان سیکھی۔مگر نوکری نہ ملی۔ رازق تو اللہ ہے۔ وہ ہمارے لیے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔کاشف کی دبئ میں بہت اچھی نوکری ہوگئ۔ ایک سال بعد آیا تو چہرے پر سکون تھا۔ والدہ نے اسکی شادی اپنی بھتیجی سے کر دی۔ وجیہہ اسکی زندگی میں خوشی بن کر آئ ۔ حسین کم گو اور سگھڑ تھی۔ کاشف اور اسکی امی کی فرمانبردار ۔ انکار کرنا تو اس نے سیکھا ہی نہیں تھا۔خوشی سے سب کی خدمت کرتی۔ اللہ نے پہلے رحمت عطا کی ۔ اس کے آنے سے اللہ نے کاشف کے رزق میں برکت ڈالی۔ چھوٹےگھر سے بڑے میں شفٹ ہو گۓ ۔ کاشف نے اس رزق میں سب کا حصہ رکھا۔ اللہ نے خوش ہو کر
نعمت کی صورت میں بیٹا عطا کیا۔ رزق بڑھا تو بہن بھائ اور ماں کی خدمت میں اضافہ ہوگیا۔ماں کی ہر خواہش بن کہے پوری کرتا۔ ماں کے منہ سے ہر وقت دعا کی صورت میں پھول گرتے رہتے۔ اللہ ایسی ہی اولاد کو بخت لگاتا ہے۔
کاشف کی والدہ کو کینسر ہو گیا ۔ جب پتہ چلا بہت دیر ہو چکی تھی۔ کاشف نے علاج میں بہو اور بیٹیوں نے
خدمت میں کمی نہ چھوڑی ۔ کاشف کی والدہ کے ساتھ پورے خاندان کی دعائیں تھیں۔ اللہ نے انکے لیے رمضان
کی ستائیسویں شب منتخیب کی۔ ہر اشکبار کو چھوڑ کر جدا ہو گئ۔ اللہ انکو جنت الفردوس میں اعلئ مقام عطا فرماۓ آمین
کاشف اٹھا اپنی والدہ کے لیے مغفرت کی دعا مانگی۔ اپنی بہنوں اور بھائ کو تسلی دی۔ کاشف کی کامیابی کا راز ہی یہی
ہے۔ دنیاوی زبانوں کے علاوہ وہ سب کے دلوں کی زبان جانتا ہے۔

Author

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x