اُردو ادباُردو شاعرینظم
جنم دن مبارک ہو / کے بی فراق
جنم دن مبارک ہو
یار ! ہم نے ایسا کیا کچھ کیا کہ
ہماری پیدائش پر
ہم مبارکباد کے لائق ٹھہرے
ہم تو یہ بھی نہ جان سکے
کہ ہماری اصل تاریخِ پیدائش کیا ہے
بس من چاہی ایک تاریخ لکھ دی گئی
اور ہم نے اس کو قبول کیا
اور داخلِ دفتر ٹھہرے
اس لیے جاننے اور نہ جاننے کے تشکیکی سفر پر چل نکلے
جانے کب تک یہ بات ہماری زندگی کی اصل کو منعکس کرے
کیونکہ سب کچھ تو ایک
اجتماعی حافظے میں مسطور کی گئی
اور اسی کو ہر ایک نے اپنے لیے مستند قرار دیا
جس کی دھوپ چھاؤں کے
سفر میں ہیں۔
جانے کب دھوپ کی گرمی
چہرہ کھملا دے
اور کب چھاؤں کا احساس
اپنے ہونے میں
ملائم اور کوملتا کو
زندگی بخش دے




