منقبت
سلام/سارے گھر سے مجھے خوشبوئے وفا آتی ہے/شہناز حیدر نقوی

سلام
شہناز حیدر نقوی
کربلا سے جو کبھی باد- صبا آتی ہے
اپنے دامن میں لیئے خاک۔ شفا آتی ہے
غم۔ شبیر میں آنسو جو نکلتے ہیں مرے
دل کے آئینے میں کچھ اور جلا آتی ہے
میرے گھر سے جو محرم میں علم اٹھتا ہے
سارے گھر سے مجھے خوشبوئے وفا آتی ہے
ذکر۔ شبیر جو ہوتا ہے ذمانے میں کہیں
آسمانوں سے بھی رونے کی صدا آتی ہے
فرق ہی موت کا اور زیست کا مٹ جاتا ہے
یاد ایسی بھی کبھی کرب و بلا آتی ہے
اہل۔ بیت نبوی سے ہے تمسّک اپنا
مر کے بھی ہم کو تو جینے کی ادا آتی ہے
اشک آنکھوں میں وہ آتے ہیں کہ تھمتے ہی نہیں
یاد جب بھی ہمیں زینب کی ردا آتی ہے