پاکستان سے 16 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین واپس جا چکے: یو این ایچ سی آر/ اردو ورثہ
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اکتوبر 2025 کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں مقیم 16 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین افغانستان واپس جا چکے ہیں۔
پاکستان نے 2023 میں ضروری دستاویزات نہ رکھنے والے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں افغان پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ یا افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کو بھی واپس افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یو این ایچ سی ار کی تازہ رپورٹ کے مطابق ’واپس جانے والوں میں سے آٹھ فیصد یعنی ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں کو پاکستان کے مختلف شہروں سے گرفتار کر کے ملک بدر کیا گیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں بلوچستان اور پنجاب میں ہوئیں۔‘
واپس بھیجے جانے والے افغان پناہ گزینوں میں بغیر دستاویزات، پی او آر کارڈ اور افغان سٹیزن کارڈ کے حامل پناہ گزین شامل ہیں لیکن واپس جانے والوں میں 75 فیصد وہ پناہ گزین ہیں جن کے پاس سفری دستاویزات موجود نہیں تھیں۔
سب سے زیادہ پناہ گزین رواں سال افغانستان واپس لوٹے جن کی تعداد آٹھ لاکھ 24 ہزار سے زیادہ ہے۔
رواں سال اپریل سے اب تک سب سے زیادہ پناہ گزین اٹک، کوئٹہ، اسلام آباد اور راولپنڈی سے واپس گئے جبکہ افغانستان میں صوبہ ننگرہار، قندوز، اور کابل ان کی منزل رہی۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق: ’پناہ گزینوں نے واپسی کی بڑی وجہ گرفتاری کا ڈر بتایا ہے جب کہ دوسری وجہ معاشی مسائل تھے۔ فیصد واپس لوٹنے والے 18 فیصد پناہ گزینوں نے بتایا ان کے خاندان کے بعض افراد واپس بھیجے گئے تھے اس لیے وہ بھی واپس گئے۔‘
یو این ایچ سی ار کے مطابق انخلا کے عمل سے قبل پاکستان میں تقریباً 16 لاکھ رجسٹرڈ پناہ گزین تھے جب کہ مجموعی طور پر پناہ گزینوں کی تعداد 30 لاکھ سے زائد بتائی جاتی تھی۔
یو این ایچ سی ار کا کہنا ہے کہ ’پناہ گزینوں کی واپسی کے بعد 12 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ پناہ گزین پاکستان میں موجود ہیں اور افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔‘
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد 13 اکتوبر کو سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل حکام کے مطابق تیز کردیا گیا ہے۔
Sardar Ahmad Shakeeb, the Ambassador of the Islamic Emirate of Afghanistan in Islamabad, has issued a statement warning about the worsening conditions faced by Afghan refugees following the closure of the Torkham and Chaman crossings.
In a press release, the Afghan Embassy in… pic.twitter.com/75627mstPX
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) October 30, 2025
گذشتہ دنوں ملک بھر میں قائم 43 افغان پناہ گزین کیمپس کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں سب سے زیادہ کیمپس خیبر پختونخوا میں تھے۔
پاکستان میں افغانستان کے سفیر سردار احمد شکیب نے گذشتہ 20 دن پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد بند ہونے کر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واپس جانے والے پناہ گزینوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔
اپنی ایکس پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ ’تقریباً 10 ہزار پناہ گزینوں کو گرفتار کر کے واپس بھیجا گیا۔ وہ اپنے سامان کے ساتھ سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں مدد کی ضرورت ہے۔‘
سردار شکیب نے اپنی پوسٹ میں پاکستانی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ سرحدیں کو کھول کر پناہ گزینوں کی با عزت طریقے سے واپسی یقینی بنائے۔
پناہ گزینوں کی واپس بھیجنے پر وفاقی حکومت اور خیبر پختونخوا حکومت میں اختلافات ہیں اور اس کا اظہار وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے گذشتہ دنوں صحافیوں کے ساتھ ایک غیر رسمی ملاقات میں کہا کہ افغان پناہ گزینوں کو عزت اور احترام سے واپس بھیجنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: ’سرحدوں پر سہولتیں بڑھائی جائیں اور پناہ گزین کیمپوں کو بھی دو سے تین مراحل میں بند کیا جائے کیوں کہ ایک ساتھ تمام کیمپ بند کرنا اور پناہ گزینوں کو واپس بھیجنا مشکل ہے۔‘




