نظم

بونے ستارے / عائزہ علی خان

بونے ستارے

 

ہمیں جگنو تتلیوں سے زیادہ مرغوب ہیں 

تنہائی ہمارا پسندیدہ لباس ہے

دنیا ہمیں سیاہ رنگ میں زیادہ پر کشش لگتی ہے 

انتظار ہمارے لیے ایک رسیلا پھل ہے

اور لفظ ہمارے دل میں سوزش کا باعث بنتے ہیں 

 

روشنی اور تیرگی کے امتزاج سے سجی

کسی خوبصورت لیکن غمزدہ رات میں 

وقت کا دریا جنم دیتا ہے

کچھ اَدھورے مصرعوں اور چند نامکمل گیتوں کو

جو ناکام رہتے ہیں 

خوابوں کے خلا کو پار کرنے میں 

اور آنکھوں میں جلتی بجھتی اُمید کے دیوں میں تیل بھرنے میں 

 

زمین کی کششِ ثقل سے بہت دور

کہکشاؤں کے لا متناہی کناروں کے درمیان

راہِ گم گشتہ کی تمنا میں ڈوبے ہوئے

ہم وہ بونے ستارے ہیں 

جن کا وجود اُن کی ذات پر ایک سوالیہ نشان ہے

Author

  • توحید زیب

    روحِ عصر کا شاعر ، جدید نظم نگار ، نظم و غزل میں بے ساختگی کے لیے مشہور

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x