اُردو ادباُردو شاعرینظم
لشکرِ تخیّل / احمد علی شاہ مشال
لشکرِ تخیّل
میں
اپنی تنہائی کی سلطنت کا
وہ تنہا شہنشاہ ہوں
جس کے تاج میں
خامشی کے نیلم اور سکوت کے زمرد جَڑے ہیں،
اور تخیّل کے آتشیں گھوڑے
آسمانی بادلوں کو چیرتے
کہکشاؤں پر دوڑتے ہیں۔
میرے اشارے پر
لفظوں کے نیزہ بردار
قطار در قطار صف آرا ہوتے ہیں،
خیالوں کے درویش
دل کی گمشدہ داستان لے کر
قلم کے مندر سے کوچ کرتے ہیں۔
یہ لشکر
میرے دل کی گہرائی سے بلند ہونے والی
اک سرگوشی پر
تیغ بکف ہو جاتے ہیں
کہ جیسے وجدان کی کسی غار سے
الہام کی کوئی دیوی پکار اٹھے۔
اور جب میں
پلک جھپکتا ہوں
تو نظم و نثر کے گھوڑ سوار
کاغذ کی سفید سرزمین پر
اک یلغار کرتے ہیں،
جیسے کوئی آسمانی مہاویر
خاموشی کے دیو سے برسرِ پیکار ہو




