خبریں

پیرس میوزیم سے قیمتی زیورات چرانے کے شبے میں دو افراد گرفتار/ اردو ورثہ

فرانسیسی حکام نے اتوار کو کہا ہے کہ لوور عجائب گھر سے قیمتی شاہی زیورات چرانے کے شبے میں میں سے دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع لوور میوزیم سے انمول زیورات کی چوری نے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ چور محض چند منٹ میں لگ بھگ 10.2 کروڑ ڈالر مالیت کے زیورات لے اڑے۔ 19 اکتوبر کو دن دہاڑے مشہور میوزیم کو لوٹنے والے چوروں کے تعاقب میں بڑی تعداد میں تفتیش کار کو متحرک کر دیا گیا۔

معاملے سے واقف ایک ذریعے نے بتایا کہ چوری کی ورداتوں میں ملوث چوروں کا پولیس کو پہلے ہی علم تھا۔ دونوں کی عمر 30 سال سے زیادہ ہے۔ ان کا تعلق پیرس کے نواحی علاقے سین سینٹ دینی سے ہے۔

اسی ذریعے نے بتایا کہ ان میں سے ایک شخص کو پیرس کے چارلز ڈیگال ہوائی اڈے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ الجزائر جانے والی پرواز پر سوار ہونے والے تھے۔

دونوں افراد کو منصوبہ بنا کر چوری اور مجرمانہ سازش کے شبے میں حراست میں لیا گیا۔ انہیں 96 گھنٹے تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

دو افراد کو حراست میں لیے جانے کی خبروں کے بعد، پیرس کی پراسیکیوٹر لوربیکاؤ نے کہا کہ حکام نے ’ہفتے کی شام گرفتاریاں کیں۔‘ انہوں نے تصدیق کی کہ پیرس کے چارلس ڈیگال ہوائی اڈے سے ’گرفتار ہونے والے افراد میں سے ایک ملک چھوڑنے ہی والا تھا۔‘

ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق دوسرے شخص کو کچھ ہی دیر بعد پیرس کے ایک علاقے میں حراست میں لے لیا گیا۔

بیکاؤ نے گرفتاریوں کے منظرعام پر آنے پر افسوس کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ یہ اقدام زیورات اور ملزموں کی تلاش میں متحرک ’100 تفتیش کاروں کی کوششوں میں صرف رکاوٹ بن سکتا ہے۔‘

فرانس کے وزیر داخلہ لوراں نونیز نے بھی ایکس پر پوسٹ میں ان تفتیش کاروں کو سراہا کہ انہوں نے ’ان تھک محنت کی۔‘ انہوں نے اس معاملے میں رازداری کی اپیل کی۔

19 اکتوبر کی ڈکیتی میں ڈاکو سامان کی منتقلی کے لیے استعمال ہونے والے چوری شدہ ٹرک پر نصف سیڑھی پر چڑھ کرطاقتور آلات استعمال کرتے ہوئے عجائب گھر کی اس گیلری میں داخل ہو گئے جہاں قیمتی شاہی نوادرات رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے سیڑھی سے نیچے اتر کر سکوٹروں پر بھاگتے ہوئے ہیروں اور زمرد سے جڑا ایک تاج زمین پر گرا دیا لیکن آٹھ دیگر نوادرات لے جانے میں کامیاب رہے جن میں زمرد اور ہیرے کا وہ ہار بھی شامل ہے جو نپولین بوناپارٹ نے اپنی اہلیہ ملکہ ماری لوئیز کو دیا تھا۔

زیورات کے لیے فکر

دیدہ دلیر سے کی گئی یہ چوری دنیا بھر میں شہ سرخیوں کی زینت بنی اور فرانس میں ثقافتی اداروں کی سکیورٹی پر بحث چھڑ گئی۔

لوور عجائب گھر کے ڈائریکٹر نے تسلیم کیا کہ ڈاکوؤں نے میوزیم کی بیرونی دیواروں کی سکیورٹی نگرانی میں ایک ایسی جگہ سے فائدہ اٹھایا جو کیمروں کی نظروں سے اوجھل تھی۔

لیکن لور بیکاؤ نے کہا کہ دیگر مقامات پر لگے عوامی اور نجی سکیورٹی کیمروں نے تفتیش کاروں کو چوروں کا سراغ لگانے کے قابل بنایا ’پیرس اور گردونواح میں۔‘

تفتیش کاروں کو جائے وقوعہ سے وہ اشیا بھی ملیں جو فرار کے وقت ڈاکو چھوڑ گئے۔ ان میں دستانے، جیکٹ، طاقتور ٹارچ اور برقی اوزار شامل تھے جن سے ڈی این اے کے نمونے اور فنگرپرنٹس حاصل کیے گئے۔

لٹیرے ایک ایسا تاج بھی گرا گئے جو کبھی ملکہ یوجینی، نپولین سوم کی اہلیہ، کا تھا۔ تاج کو نقصان پہنچا ہے اور اسے مرمت کرنے کی ضرورت ہے۔

دیگر نوادرات تاحال برآمد نہیں ہوئے اور یہ خطرہ موجود ہے کہ انہیں توڑ کر الگ الگ کیا جائے اور ان کے قیمتی دھاتی خول پگھلا دیے جائیں۔

نونیز نے اتوار کو فرانسیسی ہفت روزہ لا تریبون دیمانش کو دیے گئے ایک انٹرویو میں زیورات کے لیے اپنی ’فکر‘ کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ واردات غالباً ایک منظم جرائم پیشہ گروہ نے کی، لیکن یہ بھی کہا کہ ’چور آخرکار ہمیشہ پکڑے جاتے ہیں۔

’مالِ مسروقہ بدقسمتی سے اکثر بیرون ملک چھپا دیا جاتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس بار ایسا نہیں ہو گا۔ مجھے یقین ہے۔‘


Author

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x