اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / زمیں فروش نہیں ہوں زمن فروش نہیں / ماہ نور رانا
غزل
زمیں فروش نہیں ہوں زمن فروش نہیں
خدا کا شکر ہے کہ میں وطن فروش نہیں
مشاعرے کے لیے ایک صف میں بیٹھے ہوں
!فنا فی العشقِ سخن اور سخن فروش ….نہیں
سرائے دہر میں بالا ہیں نرخ شوخی کے
مگر یہ میں ہوں کہ جو بانکپن فروش نہیں
نہ شمعِ بزمِ دلاں اس کے آگے رکھو جسے
بتانا پڑتا ہے میں انجمن فروش نہیں
وہ اور ہیں کہ جو لکھتے ہیں خودکشی پر شعر
یہ تاجرِ گل و لالہ رسن فروش نہیں
دکھا رہا تھا وہ کیا کیا کرامتیں سب کو
!”پھر اس سے ہم نے کہا "اے عدن فروش ۔۔نہیں




