مجیب الرحمان شامی: پاکستان کی صحافت کا درخشاں باب/ منیر احمد خان

پاکستانی صحافت کی تاریخ اگر دیانت، جرأت اور بصیرت کے حوالوں سے لکھی جائے تو مجیب الرحمان شامی کا نام سنہری حروف میں درج ہوگا۔ 14 اگست 1945 کو شام چوراسی (انڈیا) میں پیدا ہونے والے شامی صاحب نے نصف صدی سے زائد عرصہ صحافت کو نہ صرف اپنی زندگی کا مقصد بنایا بلکہ اس میدان کو ایک نئی سمت، وقار اور فکری گہرائی عطا کی۔ وہ نہ صرف سینئر ترین صحافی بلکہ پاکستان کی فکری و نظریاتی صحافت کے ستون سمجھے جاتے ہیں۔ان کی صحافتی زندگی کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہفت روزہ“زندگی”سے ہوا۔ یہ جریدہ اسلامی نظریات، جمہوری اقدار اور قومی مسائل کا علمبردار بنا۔ بعد ازاں انہوں نے“قومی ڈائجسٹ”کی بنیاد رکھی، جس نے اردو صحافت میں ان کے نام کو مزید مستحکم کیا۔ اْس دور میں ذوالفقار علی بھٹو کی آمرانہ پالیسیوں کے خلاف شامی صاحب نے بے باکی سے آواز بلند کی، جس کے نتیجے میں ان کے جرائد پر پابندیاں لگیں اور انہیں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں مگر یہ آزمائشیں اْن کے عزم کو توڑ نہ سکیں۔ وہ نئے ناموں سے ہفت روزہ نکالتے رہے اور ہر بار سچائی اور جمہوریت کا پرچم بلند کرتے رہے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں اْن کی بصیرت اور جرأت کو ایسی شہرت ملی کہ محض 33 برس کی عمر میں ملک کا صدر ان سے مشورے کرتا تھا۔آج بھی ملکی سیاست اْنکے نام کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ تحریک انصاف بنانے کے وقت عمران خان کی مشاورت کرتے رہے۔ میاں نواز شریف نے بھی شامی صاحب کے مشورہ کو اہمیت دی۔1990 کی دہائی میں شامی صاحب روزنامہ پاکستان کے ایڈیٹر ان چیف بنے۔ اْن کی قیادت میں یہ اخبار ذمہ دارانہ رپورٹنگ اور جرأت مندانہ اداریوں کا ترجمان بنا۔ ان کے کالم آج بھی اردو صحافت کی ایک کلاسیکی روایت سمجھے جاتے ہیں۔ بعد ازاں ایک ٹی وی اینکر کے طور پر انہوں نے اپنی فکری بصیرت اور متوازن گفتگو کے ذریعے نئی نسل کو متاثر کیا۔ ان کا پروگرام“نقطہ نظر”عوامی مقبولیت کے ساتھ ساتھ فکری رہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔شامی صاحب نے صرف صحافت ہی نہیں بلکہ صحافتی ادارہ جاتی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ وہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ ان کی قائدانہ بصیرت نے میڈیا پالیسی، آزادی آ اظہار اور صحافتی اخلاقیات کی سمت متعین کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ پاکستان سے والہانہ محبت رکھنے والے، اسلامی نظریات کے داعی اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار شامی صاحب نے ہمیشہ میڈیا کو قومی خدمت اور شعورِ عوام کی بیداری کا ذریعہ بنایا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغہ امتیاز اور ہلالِ امتیاز جیسے اعلیٰ ترین ریاستی اعزازات سے نوازا گیا۔مجیب الرحمان شامی صرف ایک صحافی نہیں بلکہ ایک عہد ہیں۔ وہ درد دل رکھنے والے ایسے انسان ہیں جو ضرورت مندوں کی مدد کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ دراصل انہی جیسے کرداروں کی بدولت پاکستان میں صحافت کی اچھی روایات اور معاشرتی اقدار آج بھی زندہ ہیں




