میں نے پاکستان بنتے دیکھا/ میاں Ù…ØÙ…د ابراÛ�یم طاÛ�ر

میاں محمد ابراہیم طاہر
(ٔدوسری قسط)
رات اپنی پھوپھی جو جالندھر کے محلّہ عالی میں بیاہی ہوئی تھیں کے گھر گزاری صبح ٹرین کی آمد سے پہلے ہم جالندھر ریلوے سٹیشن پر پہنچ گئے میں نے سبز قمیض اور سفید نیکر پہن رکھی تھی اور ہاتھ میں سبز ہلالی پرچم تھام رکھا تھا جوں جوں ٹرین کی آمد کا وقت قریب آتا گیا سٹیشن پر مسلمانوں کا ہجوم بڑھتا جا رہا تھا اور قائد اعظم زندہ باد پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جا رہے تھے اتنے میں ٹرین سٹیشن پر آکر رکی والد صاحب نے مجھے اپنے کاندھوں پر اٹھا رکھا تھا۔ حسن اتفاق دیکھیں قائد اعظم کا ڈبہ عین ہمارے سامنے آکر رکا جونہی قائد اعظم ڈبے کے دروازے پر تشریف لائے استقبالی ہجوم نے نعروں سے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ حضرت قائد اعظم نے ایک مشفقانہ مسکراہٹ سے ہاتھ بلند کر کے ہجوم کے نعروں کا جواب دیا پھر چند لمحوں بعد ہجوم کو خاموشی اختیارکرنے کااشارہ فرمایا۔ ان کا اشارہ پاتے ہی عوام کا ٹھاٹھیں مارتے ہوئے ہجوم پر ایک دم سکوت طاری ہو گیا مگر میں اپنے والد صاحب کے کاندھوں پر سوار پرجوش انداز سے نعرے بازی میں مصروف رہا۔ اسی دوران حضرت قائداعظم کی نظر مجھ پر پڑ گئی۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے میرے والد کو اشارے سے اپنے قریب بلایا۔ ہجوم نے والد صاحب کو دروازے تک پہنچنے کیلئے راستہ دے دیا جیسے ہی میرے والد صاحب دروازے کے قریب پہنچے قائد اعظم نے ہاتھ بڑھا کر تبسم فرماتے ہوئے میرا کاندھا تھپتھپایا اور انگریزی میں میرے پاکستانی سبز ہلالی پرچم والے لباس کی تعریف کی۔ میں آج تک اپنے کاندھے پر قائد اعظم کے ہاتھ کا لمس محسوس کرتا ہوں اسے اپنی زندگی کا سب سے قیمتی اور ایک عظیم اعزاز سمجھتا ہوں۔ پھر قیام پاکستان کے اعلان کا مرحلہ آتا ہے ماہ اگست کے آخر میں ریاستی سکھ حکومت کی طرف سے کپور تھلہ کی ایک مسلم آبادی والی تحصیل سلطان پور اور گردونواح کے دیہات میں اعلان کیا گیا کہ تمام مسلمان پاکستان جانے کیلئے قافلے میں شامل ہو جائیں۔ جب یہ قافلہ کپور تھلہ کے نواح سے گزر رہا تھا تو ہزاروں سکھوں نے اس پر حملہ کر کے مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا۔ حفاظت پر مامور ’’ریاستی ملٹری‘‘ نے انہیں بھون ڈالا۔اسی طرح ٹرین میں جو بغیر چھت کے 82 چھکڑوں پر مشتمل تھی سوار ہو گئے یہ ٹرین 9 ستمبر کو شہر اورریاست کی حدود سے باہر لے جا کر تہ تیغ کر دی گئی۔ جن لوگوں نے اس قوم کی درندگی ، وحشت اور بربریت کے مظاہرے کو 1947ء میں دیکھا وہ کسی صورت ان پر اعتبار نہیں کر سکتے۔ (ختم شد)




