غزل

غزل /ہم نے کس طور گزاری ہے شب غم جانم /دلشاد نسیم

غزل 

دلشاد نسیم 

کیا کہیں کیسے سہاری ہے شبِ غم جانم 

ہم نے کس طور گزاری ہے شب غم جانم

 

کوئی کونپل کوئی تارہ یہاں ہنستا ہی نہیں 

ساری خوشیوں سے ہی عاری ہے شبِ غم جانم

 

جس کو بھولی ہی نہیں یاد وہ آتا ہے مجھے 

سچ کہوں مجھ پہ تو بھاری ہے شبِ غم جانم

 

نہ ہی غازہ ہے، نہ لالی ہے، نہ ہی مہندی ہے 

زلف بھی کس نے سنواری ہے شبِ غم جانم

 

بیٹھے جاتا ہے مرا دل یہ پریشانی سے 

جانے کیسی بے قراری ہے شبِ غم جانم

 

راہ میں تم تو سجاتے ہو کسی کے تارے

اس طرف تارے شماری ہے شبِ غم جانم

 

تم نے پوچھا ہی نہیں میں نے سہا ہے اس کو

زہر آلودہ یہ آری ہے شبِ غم جانم

 

تم بھی جاگو گے اُدھر میں بھی ادھر جاگوں گی

ہجر کی شب تو ہماری ہے شبِ غم جانم

 

آ کے بہلاتے ہیں تیرے ہی خیالات مجھے

تیری نسبت سے ہی پیاری ہے شبِ غم جانم

 

عشق کی لو یوں بھڑک جاتی ہے دلشاد کہ بس

میں نے لکھ لکھ کے گزاری ہے شبِ غم جانم

 

Author

Related Articles

Back to top button