
زندگی کے سفر میں لوگ ملتے اور بچھڑتے رہتے ہیں.یہ سفر اتنا سست ہوتا ھے کہ بعض اوقات انسان اپنے ہی نظریات کی نفی کر رہا ہوتا ھے ۔ بالکل اسی طرح جیسے پچھلے اسٹیشن پر جو مسافر اتر جاتا ھے وہ اگلے سٹاپ کی بھیڑ میں کہیں بھول چکا ہوتا ھے .. وسیم صاحب ریٹائرمنٹ کے بعد زیادہ وقت اب گھر پر ہی رہتے..وہ اکثر شام کو اپنے چند دوستوں کے ساتھ گھر کے لان میں خوب گپ شپ کرتے. انکے مختلف موضوعات ہوتے جن میں زیادہ تر”عورت مرد کے نفسیاتی ,اور سماجی پہلو زیرِ بحث رہتے… کیا خیال ھے آپکا وسیم صاحب !
جب گناہ میں عورت مرد دونوں ہی شامل ہوتے ہیں تو صرف عورت سے ہی نفرت کیوں !!
طوائف کا لفظ ایک ذات سےہی کیوں جڑاہوا ھے
دوست نے موضوع چھیڑا
. میری رائے پوچھتے ہو تو پھر سنو
یہ اپنے حسن کے جال سے مرد کو مائل کرتی ھے
اور یہ ہنر اسے خوب آتا ھے
وسیم صاحب نے کہا
لیکن ہو سکتا ھے وہ معاشی حالات کی ماری زیادہ ہو دوست نے پھر جواز پیش کیا
نہیں عادتأ بھی وہ ایسا کرتی ہو شاید
لیکن عادتیں تو مجبوری کے بعد زندگی کا ایک حصّہ بن ہی جاتی ہیں اتنے میں
آج پھر اسی گھر سے گانے اور طبلے کی آوازیں ان سب کے کانوں میں آنے لگیں سب متوجہ ہوئے اُدھر
وسیم صاحب نے بیٹے کو بلا کر پوچھا
آخر یہ کون لوگ ہیں بیٹا ؟
با با یہ نئے کرایہ دار ہیں انکے گھر کے مرد ایک مارکیٹ کے بم دھماکے میں شہید ہو چکے ہیں اور اب
اس گھر کی خواتین آن لائن گھر کے بنے کھانے سپلائی کرتی ہیں اور بوتیک کا کام بھی .
لیکن بیٹا میں نے تو اکثر یہاں عجیب وغریب مرد و زن کو آتے جاتے دیکھا ھے گندی زبان بولتے سُنا ہے. یہاں سے سنائی دینے والی فحش گیتوں کی آوازیں میرے کانوں میں کڑواہٹٹ گھولتی ہیں اور تو اور یہاں کی خواتین کے جسم ڈوپٹے سے عاری اور لباس ڈھلکے ہوئے ہوتے ہیں اور انکی ناشائستہ گفتگو توبہ توبہ
بیٹا اب تو میرا شک یقین میں بدل گیا ھے .میں کل ہی ان کے خلاف درخواست دیتا ہوں.
عزت دار لوگوں میں ان جیسوں کا کیا کام ہماری بھی بہو بیٹیاں ہیں آخر
وقت گزرنے لگا..چھ سال بعد وسیم صاحب کی صحت اور نظر کافی کمزور ہو چکی تھی.. سارا دن ٹی وی پر پروگرام سنتے اور شام کو اپنے بیٹے یا دوستوں سےتھوڑی بہت گپ شپ کر کے زندگی تمام کر رہے تھے .
آج کئی سال بعد پھر وہی منظر دوہرایا گیا معلوم ہوا انہیں
وہی خوشبو
گاڑی میں آن فُل پیچ پر فحش گیت
وہی تنگ لباس
وہی اندازِ گفتگو
اور رات گئے واپسی
بیٹا
میں نے تمہیں منع کیا تھا کہ اُس گھر کی خواتین سے کسی قسم کا رابطہ مت رکھو آج پھر وہی خواتین اس کار سے اتر کر ہمارے گھر داخل ہوئی ہیں وہ لاؤنج میں بیٹھے بیٹے کو مخاطب کر کے بولے
نہیں بابا وہ لوگ تو اسی وقت گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے جب آپ نے ان کے خلاف درخواست دی تھی
مجھے ابھی تھوڑا بہت تو نظر آتا ھے بیٹا
انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا.
نہیں بابا
ابھی تو آپ کی بہو اور بیٹی شاپنگ کر کے گھر واپس آئی ہیں .




