اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / یہیں پہ کر لے ستاروں پہ گفتگو میرے ساتھ / ذی شان مرتضیٰ
غزل
یہیں پہ کر لے ستاروں پہ گفتگو میرے ساتھ
کہاں کہاں پہ بھٹکتا پھرے گا تو میرے ساتھ
گزر رہا ہوں کسی تنگ و تار گھاٹی سے
اور اک ہجوم روانہ ہے با وضو میرے ساتھ
ہے ایسا شہرِ تخیل مرے تصرف میں
جہاں پہ میں ہوں فقط میں ہوں اور تو میرے ساتھ
ہے آئینے میں کوئی ہو بہو مرے جیسا
جو تیرے لہجے میں کرتا ہے گفتگو میرے ساتھ
مجھے سنہری جزیروں کا ہے سفر درپیش
اور اس پہ تیری کمی بھی ہے چار سو میرے ساتھ
پھر ایک روز چمکنے لگے گا میرا وجود
اگر وہ یونہی رہے گا ستارہ رو میرے ساتھ




