غزل
غزل / گلہ کروں تو کروں کس لیے جہان سے میں / عبدالرحمان واصف

غزل
گلہ کروں تو کروں کس لیے جہان سے میں
نکل چکا ہوں اگر زندگی کے دھیان سے میں
یقیں پرست بہت جلد پا گئے منزل
تھکن کے شہر بساتا رہا گمان سے میں
یہ بات الگ، کہ نہیں روشنی سے بن پائی
وگرنہ تھا تو چراغوں کے خاندان سے میں
جو چشم و لب میں اتارا ہے ایک ہجرت نے
کئی جہان تراشوں گا اس دُخان سے میں
وہ کم شناس اگر ایک بار کہہ دیتا
ستارے توڑ کے لے آتا آسمان سے میں
درست ہے، مرے دل میں ہے صرف تُو، لیکن
کسی بھی وقت اگر پھر گیا زبان سے میں؟




