غزل

غزل /رات کھڑکی سے کوئی چیز گری کمرے میں/عقیل عباس

غزل 

عقیل عباس 

غار تھا غار کی تنہائی تھی آگے میں تھا
دفعتاََ آگ سی لہرائی تھی آگے میں تھا

اسی ٹیبل پہ جہاں بیٹھ کے کھاتے تھے کبھی
تو کسی اور کے ساتھ آئی تھی آگے میں تھا

رات کھڑکی سے کوئی چیز گری کمرے میں
موم بتی سی وہ تھرائی تھی آگے میں تھا

زندگی میں تجھے رستے سے اٹھا لایا ہوں
تو کسی اور سے ٹکرائی تھی آگے میں تھا

پیشرو کوئی سرِ راہِ نجف تھا ہی نہیں
پیچھے پیچھے مری مولائی تھی آگے میں تھا

Author

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x