بلاگ / کالمزکالم

اشتعال یا رواداری / بصیرت ظہور

 

قدیم زمانے کی بات ہے، مدینہ منورہ رسول پاک ﷺ کی موجودگی سے جگمگا رہا تھا۔ رحمت للعالمین ﷺ صحابہ کرامؓ کے درمیان موجود تھے کہ ایک یہودی شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ کی چادر پکڑ کر سخت لہجے میں کہنے لگا:
"اے محمد! تم لوگ ہمیشہ قرض لوٹانے میں دیر کرتے ہو۔”

صحابہ کرامؓ کو اس کی بدتمیزی پر غصہ آیا۔ حضرت عمرؓ آگے بڑھے تاکہ اسے سزا دیں، لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں روک دیا اور فرمایا:
"عمر! تمہیں چاہیے تھا کہ مجھے نرمی سے قرض یاد دلاتے اور اسے بھی نرمی سے مطالبہ کرنے کا مشورہ دیتے۔”

پھر آپ ﷺ نے نہ صرف وہ قرض اسی وقت واپس کر دیا، حالانکہ مدت باقی تھی، بلکہ کچھ زیادہ دے کر فرمایا:
"یہ زیادتی اس سخت لہجے کا جواب ہے جو تم نے دیا۔”

یہودی شخص کچھ لمحے کے لیے خاموش رہا اور پھر بولا:
"میں نے یہ جان بوجھ کر کیا تھا۔ ہماری کتاب میں آخری نبی کی نشانیوں میں ہے کہ وہ غیر معمولی صبر اور تحمل کا حامل ہوگا۔”
یوں وہ کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوگیا۔
رواداری کے عمومی معنی تحمل اور برداشت کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو مختلف پیدا کیا ہے۔ ہر ایک کی سوچ اور زاویہ نگاہ جدا ہے۔ اس فرق کو سمجھنا اور اس کا احترام کرنا ہی رواداری ہے۔ معاشرے میں امن و سکون قائم رکھنے کے لیے یہی جذبہ ناگزیر ہے۔

اللہ نے انسان کو زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ یہ اس کا امتحان تھا۔ اسے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت عطا کی تاکہ اپنی تخلیق کا مقصد پہچانے اور رب کو جانے۔ اسی مقصد کے لیے انبیا بھیجے گئے۔ لیکن مذہب کے معاملے میں بھی زبردستی نہیں کی گئی۔ فیصلہ کرنے کا اختیار انسان کے ہاتھ میں دیا گیا تاکہ وہ خود حقیقت تک پہنچے۔

اسلام کی تعلیمات صبر و تحمل کا درس دیتی ہیں، مگر افسوس کہ ہمارا معاشرہ اس کے برعکس کہانی سناتا ہے۔ اختلاف رائے برداشت کرنے کے بجائے ہم تشدد پر اتر آتے ہیں۔ فرقہ واریت اور صنفی بنیادوں پر جھگڑے بعض اوقات قتل کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔

اور پھر مشعال خان عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان میں اور سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا ہجوم کے ہاتھوں اپنی جان گنوا بیٹھے۔ شعیہ سنی اختلاف پر اسکول کے اساتذہ کا قتل عام ہوا۔ ان واقعات کے بعد صرف افسوس باقی رہ گیا۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ آج تک اختلاف رائے کا احترام اور رواداری کی اہمیت معاشرت کو سکھائی ہی نہیں گئی۔ ہم نے برداشت کو کمزوری اور انتقام کو طاقت سمجھ لیا ہے۔ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی سیرت سے یہ سبق دیا کہ رواداری ہی دلوں کو جیتتی ہے اور معاشروں کو سنوارتی ہے۔

Author

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x