غزل
غزل / موجِ عطا بنائی تسلّی سے سو گئے / توحید زیب
غزل
موجِ عطا بنائی تسلّی سے سو گئے
مثلِ خدا بنائی تسلّی سے سو گئے
پہلے پہل بدن کو سنوارا پھر ایک رات
دل میں جگہ بنائی تسلّی سے سو گئے
شکل و شعور میں بے ہنر چند لوگوں نے
عمدہ غذا بنائی تسلّی سے سو گئے
مصنوعی بارشوں سے خلا میں نمی اُگی
آب و ہوا بنائی تسلّی سے سو گئے
زنجیر کھینچی چند مسافر اُتارے اور
گھر میں جگہ بنائی تسلّی سے سو گئے
تازہ ہوائیں رکھیں گی آباد یہ زمیں
ہم نے فضا بنائی تسلّی سے سو گئے
خوش پوش باشعور مشینی فرشتوں نے
دل کی دوا بنائی تسلّی سے سو گئے



