اُردو ادباُردو شاعریغزل

غزل | جہاں سب خواہشوں کو راستہ دکھلا رہے ہیں | فیصل عجمی صاحب

غزل

 

جہاں سب خواہشوں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

وہاں ہم راستوں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

 

ہماری بے گھری حیراں ہے اس کارِ زیاں پر

کہ بے گھر بے گھروں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

 

بہت اڑتے ہیں پھر نیچے اترتے ہیں زمیں پر

پرندے بادلوں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

 

درختوں سے اتر کر اڑنے والے خشک پتے

ہم ایسے سر پھروں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

 

بھلائی کا کوئی مذہب نہیں ہے دو جہاں میں

ستارے منکروں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

 

بہت خوش ہیں سب اپنے آپ کو گمراہ کر کے

خوشی میں دوسروں کو راستہ دکھلا رہے ہیں

Author

  • توحید زیب

    روحِ عصر کا شاعر ، جدید نظم نگار ، نظم و غزل میں بے ساختگی کے لیے مشہور

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x