اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / وہ شہر وہ محلے وہ گھر اب نہیں رہے / اکبر ناصر خاں
غزل
وہ شہر وہ محلے وہ گھر اب نہیں رہے
آتی تھی پہلے جن کی خبر اب نہیں رہے
جنگل کو ہم نے کاٹ کے بستی بسائی ہے
وہ جھیل اور اُس کے شجر اب نہیں رہے
کارِ ہنر تھا دل کا محبت ، سو بند ہے
اس کے مکین ، جانِ ہنر ، اب نہیں رہے
اِس دور میں نہ میر ہے غالب نہ درد ہے
تھے خال خال اہلِ نظر اب نہیں رہے
پوچھیں گے ایک روز وہ اکبر کے بارے میں
اُن کو ملے گی تب یہ خبر اب نہیں رہے




