اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / درد گھولیں گے ہوا میں ،زخم کو مہکائیں گے / عبداللہ ندیم
غزل
درد گھولیں گے ہوا میں ،زخم کو مہکائیں گے
شام جب ڈھل جائے گی ہم رات کے ہو جائیں گے
ہجر کی شب کاٹنے کو اور کوئی شے بنا
دل انھیں تاروں سے آخر کب تلک بہلائیں گے
عیش کیجے کردیا ہے ہم نے اپنا خوں معاف
آپ کتنی بار اپنی آستیں دھلوائیں گے
دل کو ویرانی سے ہی آباد رکھنا سیکھئے
موسموں کا کیاہے وہ تو آئیں گے اور جائیں گے
دور سے یوں پوچھنے پر کیا بتائیں حال ِ دل
آپ پاس آجائیں تو ہم زخم بھی دکھلائیں گے
وہ کسی ساعت بھی اپنے آپ میں ہوتے نہیں
آپ کو ہم کیا ندیمِ خستہ سے ملوائیں گے




