اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / بات کرنے کو نہیں لفظ میسر مجھ کو / امردیپ سنگھ امر
غزل
بات کرنے کو نہیں لفظ میسر مجھ کو
اور سب لوگ سمجھتے ہیں سخن ور مجھ کو
خود سے چھپنے کا ہنر ہو تو بتائے کوئی
دیکھتا رہتا ہے اک شخص برابر مجھ کو
کھینچتی رہتی ہے اک چاہ مگر فرق یہ ہے
تجھ کو باہر کی طرف اور مرے اندر مجھ کو
کس طرح شہرِ تصور سے وداعی لے لوں
میرے دلبر نے پکڑ رکھا ہے کس کر مجھ کو
ایسا پھیلاؤ کہاں روز بہم ہوتا ہے
میں سمندر کو نہاروں تو سمندر مجھ کو
دل نے دنیا کے تماشوں پے قناعت کر لی
ورنہ کر دیتا مرا پیر قلندر مجھ کو
میں اداکار بھلے اچھا نہیں ہوں لیکن
آپ مایوس نہ ہوں گے کبھی پڑھ کر مجھ کو




