اُردو شاعرینظم

جینا پڑے گا/ کلثوم پارس

سورج ، چاند، ستارے
دن، مہینے، سال
یہ موسم سارے
گلشن کے پھول
پیارے پیارے
آنگن میں نیم کا پیڑ
پیڑ پہ جھولا
گرچہ بدلے نہیں ہیں
مگر بہت کچھ بدل گیا ہے
ننھا سا اک دل ٹوٹ گیا ہے
پہلے جیسی برسات نہیں
برسات میں اب وہ بات نہیں
تیری بانہوں کا وہ تکیہ
ماتھے پہ بوسے کا لمس
پیار بھرا احساس نہیں ہے
پہلے جیسی
رات نہیں ہے
جس دیس تم چلے گئے ہو
وہاں سے لوٹ کے
کوئی آتا نہیں
پیار سندیسہ لاتا نہیں
میرے جاناں!!!!
میرے ابا!!!!
جدائی کا زہر اب پینا پڑے گا
جب تک زندہ ہوں
جینا پڑے گا۔

✍️کلثوم پارس

Author

0 0 votes
Article Rating
1 Comment
Inline Feedbacks
View all comments
عارفین یوسف
عارفین یوسف
2 months ago

سوز و گداز میں ڈوبی ایک شاندار نظم۔ یہ نظم ان سب افرد کے دلی جذبات کی خوبصورتی سے عکاسی کرتی ہے جن کے پیارے خصوصا والد جیسی شفیق اور بے پایاں محبت کرنے والی ہستی انہیں داغ مفارقت دے چکی ہے۔ اس غم کا کوئی مداوا نہیں۔ کلثوم پارس صاحبہ افسانہ نگاری کے فن میں تو طاق ہیں ، شاعرانہ جوہر بھی ان کی شخصیت میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ اس جوہر کی نمود جاری رکھیں تاکہ ہم آپ کے ادبی شہ پاروں سے مستفید ہوتے رہیں۔ نیک خواہشات

Related Articles

Back to top button