غزل
غزل / ابھی سے طاقِ طلب پر نہ تُو سجا مجھ کو / ناہید ورک
غزل
ابھی سے طاقِ طلب پر نہ تُو سجا مجھ کو
ابھی تو کرنا ہے اس دل سے مشورہ مجھ کو
ابھی شبیہہ مکمل نہیں ہوئی تیری
ابھی تو بھرنا ہے اک رنگ ماورا مجھ کو
کوئی نہ کوئی تو صورت نکل ہی آئے گی
ذرا بتاؤ تو در پیش مرحلہ مجھ کو
یہ بات بات پہ تکرار و بحث کیا کرنی
کہ جیتنا ہے تمہیں اور ہارنا مجھ کو
مَیں اُس کی ذات میں شامل تھی، اُس کو مِل جاتی
دُعائے خیر سمجھ کر وہ مانگتا مجھ کو
مَیں جس میں دیکھ کے خود کو سنوار لوں ناہیدؔ
ابھی ملا ہی کہاں ہے وہ آئنہ مجھ کو




