غزل

غزل / جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں / ڈاکٹر عنبر عابد

غزل

 

جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں 

ہم جدائی کے بھی احساس سے مر جاتے ہیں 

 

باندھ کر رخت سفر سوچ رہی ہوں کب سے 

جن کا گھر کوئی نہیں ہوتا کدھر جاتے ہیں 

 

جن کو تاریکی میں راتوں کی منور دیکھا 

صبح ہوتی ہے تو پھر جانے کدھر جاتے ہیں 

 

جب بھی خودداری کی دیوار کو ڈھانا چاہیں 

اپنے اندر کی صدا سن کے ٹھہر جاتے ہیں 

 

راستے اس نے یوں تقسیم کئے تھے عنبرؔ 

اب ادھر جانا ہے تم کو ہم

ادھر جاتے ہیں

Author

  • توحید زیب

    روحِ عصر کا شاعر ، جدید نظم نگار ، نظم و غزل میں بے ساختگی کے لیے مشہور

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x