خبریں

غزہ میں جھڑپیں: اسرائیل اور حماس کے ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات/ اردو ورثہ

غزہ میں نو روزہ فائر بندی اتوار کو اس وقت بے یقینی کا شکار ہو گئی جب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حماس کے مبینہ ’حملوں‘ کے جواب میں اس نے پٹی کے جنوبی حصے میں فضائی حملے کیے ہیں۔

تاہم حماس کا کہنا ہے کہ وہ فائر بندی پر قائم ہے اور اسرائیل اپنے حملے دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہانے تراش رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے حماس پر ’فائر بندی کی خلاف ورزی‘ کا الزام لگاتے ہوئے سکیورٹی فورسز کو غزہ کی پٹی میں ’دہشت گرد اہداف‘ کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی اس فائر بندی سے دو سال سے جاری تباہ کن اسرائیلی جارحیت میں توقف آیا تھا۔

اس معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا خاکہ طے کیا گیا اور غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ بھی پیش کیا گیا، لیکن اس پر عمل درآمد کے مسائل فوراً سامنے آئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’آج صبح دہشت گردوں نے رفح کے علاقے میں، جہاں فوج معاہدے کے تحت عسکری ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کارروائی کر رہی تھی، اینٹی ٹینک میزائل داغے اور فائرنگ کی۔‘

فوج کے مطابق ’جوابی کارروائی میں فضائیہ نے جنگی طیاروں اور توپ خانے کے ذریعے رفح کے علاقے کو نشانہ بنایا۔‘

اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں متعدد حملے کیے جبکہ فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا کہ رفح شہر میں جھڑپیں ہوئیں جہاں اسرائیلی فوج ابھی تک موجود ہے۔

ایک 38 سالہ مقامی شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس کے جنگجو ایک مقامی فلسطینی گروہ ’ابو شباب‘ سے لڑ رہے تھے کہ اچانک اسرائیلی ٹینکوں کی موجودگی نے انہیں حیران کر دیا۔

ان کے مطابق ’فضائیہ نے اوپر سے دو حملے کیے۔‘

یہ جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب وزیراعظم نتن یاہو حکومتی وزرا کے ساتھ اجلاس میں مصروف تھے۔ اجلاس کے بعد کچھ وزرا نے فلسطینی گروہ کے خلاف لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادھر حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے ایک بیان میں فائر بندی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اپنے جرائم کا جواز پیش کرنے کے لیے کمزور بہانے گھڑ رہا ہے۔‘

حماس کے عسکری ونگ نے بھی کہا کہ گروہ فائر بندی پر قائم ہے اور اسے رفح میں جھڑپوں کی کوئی اطلاع نہیں۔

امریکی امن مندوب سٹیو وٹکوف اگلے ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے تاکہ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جا سکے۔

ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت اسرائیلی افواج نام نہاد ’یلو لائن‘ کے پار واپس جا چکی ہیں جس سے انہیں غزہ کے بڑے شہروں کے علاوہ تقریباً نصف علاقے، بشمول سرحدوں پر کنٹرول حاصل ہے۔

حماس نے اب تک 20 قیدیوں کو زندہ واپس کیا ہے اور باقی مرنے والوں کی لاشیں واپس کرنے کا عمل جاری ہے۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 68  ہزار 159 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

اتوار کو اسرائیل نے دو مزید لاشوں کی شناخت کی جب کہ اس نے آج 15 مزید فلسطینیوں کی لاشیں غزہ کے حوالے کیں، جس سے یہ تعداد 150 ہو گئی ہے۔

لاشوں کی واپسی کا معاملہ فائر بندی کے نفاذ میں ایک بڑا تنازع بن گیا ہے کیونکہ اسرائیل نے رفح کراسنگ دوبارہ کھولنے کو تمام قیدیوں اور لاشوں کی واپسی سے مشروط کر دیا ہے۔

امدادی اداروں نے خوراک، ایندھن اور ادویات کی فراہمی تیز کرنے کے لیے رفح سرحد کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔


Author

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Related Articles

Back to top button
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x