غزہ امن پر سربراہی اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم شریک ہوں گے: مصری صدر دفتر/ اردو ورثہ
مصر میں صدارتی ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ کے خاتمے سے متعلق شرم الشیخ میں پیر کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو بھی شرکت کریں گے۔
اس سے قبل یہ خبریں آئی تھیں کہ نتن یاہو نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا تھا۔
شرم الشیخ امن کانفرنس ان سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے جو گذشتہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقعے پر شروع ہوئیں۔
مصر اور امریکہ کی میزبانی میں اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور دیگر عالمی رہنماؤں کی موجودگی میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب ہو گی جس میں پاکستانی وزیراعظم بھی شریک ہوں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مصر کے صدارتی ترجمان نے کہا کہ ’فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو دونوں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے معاہدے کو مضبوط بنانے اور اپنی وابستگی کی تجدید کے لیے امن سربراہی اجلاس میں حصہ لیں گے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نتن یاہو نے پیر کو اسرائیل میں موجودگی کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ فون پر گفتگو کی۔
شرم الشیخ میں ہونے والا امن سربراہی اجلاس، صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور عرب اسلامی رہنماؤں کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقعے پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے خصوصی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
مشترکہ اعلامیے کے ذریعے وزیرِ اعظم سمیت ان ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ بندی، پائیدار امن اور خطے کی ترقی کے حوالے سے منصوبے کا خیرمقدم کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے پیر کو کہا کہ قیدیوں کی رہائی نے ایک ایسا موقع فراہم کیا ہے جسے غزہ پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ’میں تمام فریقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس پیش رفت پر آگے بڑھیں اور جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ غزہ کے اس خوفناک خواب کا خاتمہ ہو سکے۔‘
اتوار کو مصری وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ ختم کرنے سے متعلق ایک دستاویز اس ’تاریخی‘ سربراہی اجلاس کے دوران دستخط کے لیے تیار ہے۔
وزارت کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ کانفرنس ’امن و سلامتی کے ایک نئے باب کے آغاز اور غزہ میں فلسطینی عوام کی مشکلات کم کرنے‘ کے لیے منعقد کی جا رہی ہے۔




