اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / کٹی پتنگ کو بس دیکھتے ہی رہ گئے / سعود عثمانی
غزل
کٹی پتنگ کو بس دیکھتے ہی رہ گئے ہیں
ہمارے ہاتھ میں دونوں سِرے ہی رہ گئے ہیں
جو چہرے ٹھیک بھی دکھلائیں اُن سے بچ بھی سکیں
اب اس طرح کے تو کچھ آئنے ہی رہ گئے ہیں
جو زاغ ہیں وہ سجائے ہوئے ہیں تاجِ ہنر
حسین مور فقط ناچتے ہی رہ گئے ہیں
سحر تو آئی نہیں اور جانے کب آئے
ہمارے گھر میں تو بجھتے دئیے ہی رہ گئے ہیں
سمندروں کے اُدھر جاچکے فرشتے تمام
سو اب یہاں تو فقط ہم برے ہی رہ گئے ہیں
کبھی کبھی کوئی مجھ میں بھی چیخ اٹھتا ہے
یہ سارے وعظ ہمارے لیے ہی رہ گئے ہیں ؟
ہمیں بہت ہے یہ خودداریوں کا نشہ بھی
تمہارے جام بھرے کے بھرے ہی رہ گئے ہیں
کوئی فصیل ہے شہر وجود کی بھی سعود
بہت سے لوگ تو دل سے پرے ہی رہ گئے ہیں




