اُردو ادباُردو شاعریغزل
غزل / اِس تیرگی میں چاند سمجھ رات کا مجھے / افضل گوہر
غزل
اس تیرگی میں چاند سمجھ رات کا مجھے
میں آخری چراغ ہوں تُو مت بجھا مجھے
سارا کمال تو تری کوزہ گری کا ہے
ورنہ زمیں کی خاک سے بننا تھا کیا مجھے
بس اک قدم ہی گھر سے نکلنے کی دیر تھی
پھر لے گیا کہیں سے کہیں راستہ مجھے
میں تو کسی شجر کی طرح تھا مگر وہاں
وہ دھوپ تھی کہ سایہ مرا کھا گیا مجھے
گوھر اِسے جلا کے کسی طاق میں نہ رکھ
اِس بار روکنی ہے دیے سے ہوا مجھے




