اُردو ادباُردو شاعریغزل
یہی تو اک خرابی ہے تمھاری / احمد معاذ
غزل : احمد معاذ
یہی تو اک خرابی ہے تمھاری
سبھی کو دستیابی ہے تمھاری
وہاں تک کا نظارہ پہلے کر لوں
جہاں تک بے حجابی ہے تمھاری
گلابوں سے نہیں رشتہ تمھارا؟
تو کیوں رنگت گلابی ہے تمھاری
ہمارا کام ہے ناکام ہونا
اور اس میں کامیابی ہے تمھاری
بڑا کمزور حلقہ ہے ہمارا
بڑی مضبوط لابی ہے تمھاری
طبیعت ٹھیک ہو تو کس طرح ہو؟
کہ نیت میں خرابی ہے تمھاری




