خیبر پختونخوا: بارشوں اور سیلاب سے 146 اموات، بونیر اور باجوڑ سب سے زیادہ متاثر/ اردو ورثہ

صوبہ خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 146 ہو گئی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سب سے زیادہ اموات بونیر، باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ میں ہوئیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق ضلع باجوڑ کے سلارزئی علاقے میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے 21 افراد کی جان لے لی، جب کہ چھ افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
بٹگرام میں بھی بادل پھٹنے سے 15 افراد جان سے گئے، جبکہ مانسہرہ میں سیلابی ریلے نے 14 زندگیوں کو نگل لیا۔
بٹگرام کے نیل بند علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے پانچ مکان تباہ ہوئے، جس کے بعد آنے والے سیلاب میں کم از کم 10 افراد جان سے گئے اور 18 کی تلاش جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر سلیم خان کے مطابق شملائی مندروالی کے مقام سے برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت جاری ہے اور ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں ایک کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی، جس میں سوار چھ افراد میں سے چار کو زندہ بچا لیا گیا، جب کہ دو افراد جان سے گئے۔
لوئر دیر میں مکان کی چھت گرنے سے پانچ افراد ملبے تلے دب کر فوت ہو گئے اور دو زخمی ہوئے، سوات میں چار اموات ہوئیں۔
صوبائی حکومت نے بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کر کے تمام متعلقہ اداروں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے امدادی کاموں میں شمولیت کی ہدایت جاری کی ہے۔
بونیر اور باجوڑ میں ریسکیو آپریشن کے لیے دو ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیے گئے ہیں۔ بونیر کے چغرزئی، ڈگر، گدیزئی، گگرہ اور مندنڑ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں جہاں متعدد مکانات بہہ گئے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گلگت بلتستان میں بھی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔
صوبائی ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق مختلف حادثات میں 10 افراد جان سے گئے جبکہ کئی پل اور مکانات تباہ ہوئے۔
غذر میں آٹھ افراد کی موت ہوئی اور دو زخمی ہوئے، جبکہ ضلع دیامر میں دو بہن بھائی جان سے گئے اور دو افراد زخمی ہوئے۔
صحافی ندیم شاہ کے مطابق پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں رتی گلی کے سیاحتی مقام پر پھنسے 700 سے زائد سیاحوں کو کامیاب ریسکیو آپریشن کے بعد محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
ایس ڈی ایم اے کے مطابق آپریشن صبح سات بجے شروع ہو کر دوپہر ساڑھے تین بجے مکمل ہوا۔
ریسکیو کے دوران 14 کلومیٹر کے راستے میں تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر سڑک بہہ گئی تھی۔
اس مشکل صورتحال کے باوجود 98 گاڑیاں اور 700 سے زائد سیاح رتی گلی سے ریسکیو کر کے جب بھی کے مقام تک پہنچائے گئے جبکہ ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرایا گیا۔



