ایوان زیریں ممبران کی حاضری واجبی وزرا غائب/ وقار عباسی

بدھ کے روز ایوان زیریں کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقدہوا اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی تو جے یوآئی کے رکن نور عالم خان نے بات کرنے کی اجازت چاہی جسے چیئرنے مسترد کردیا اس پر جمعیت علمائے السلام کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور ایوان سے احتجاجاًواک آوٹ کیا ان کی تقلید میں پی ٹی آئی اراکین نے بھی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کیا ۔ ایوان زیریں کے اجلاس میں ممبران کی حاضری واجبی رہی اکثریت اراکین ایوان میں ایک دوسرے سے ملاقاتوں میں مصروف رہے جبکہ وفاقی کابینہ کی نمائندگی بھی چند پارلیمانی سیکرٹریز نے کی تاہم ایوان میں کسی بھی رکن نے وزراء کی عدم حاضری کی جانب کسی کی توجہ مبذول نہ کروائی پاکستان تحریک انصاف حسب روایت ایوان کی کاروائی شروع ہوتے ہی واک آوٹ کرکہ گیلری میں براجمان رہی وقفہ سولات کے دوران وزارت داخلہ سے متعلقہ سوالات کے جوابات وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے دئیے وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد میں گزشتہ دوسالوں میں پی ٹی آئی کے دھرنوں سے امن وامان کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت کو 72کروڑ روپے سے زائد کی خطیر رقوم خرچنا پڑی ہیں ایوان میں اراکین نے قومی ایئرلائن پی آئی اے سے سامان غائب ہونے کی شکایات بھی کیں ایم این اے شاہد ہ رحمانی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پی آئی اے نے 4ہزار سے زائد افراد کا سامان گم کیا ہے چیئرنے وزارت ہوا بازی سے متعلق پوچھے گئے کے سوالات اور توجہ دلائو نوٹس ضم کرکہ وزارت دفاع سے جواب طلب کرلیا ہے ایوان کو بتایا گیا کہ وزارت ہوابازی حال ہی میں ضم ہوگئی ہے ایوان کی کاروائی ابھی جاری تھی کہ چیئرنے اجلاس آج تک کے لیے ملتوی کردیا ہے ۔