یہ کہا جاسکتا ہے کہ سال 2024ءجنرل عاصم منیر کی کامیابیوں سے عبارت رہا۔ خاص طور پر دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے گڈ اور بیڈ طالبان کا فرق ختم کرتے ہوئے ایک بہت واضح پالیسی اختیار کی۔ اس کی بدولت اس سال خوارج کے خلاف آپریشنز میں نمایاں کامیابیاں نصیب ہوئیں۔ سال 2024ءمیں مجموعی طور پر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کل 59,775 مختلف نوعیت کے کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ اپریشنز کیے۔ ان آپریشنز میں 925 دہشت گردوں اور خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔ جبکہ سینکڑوں گرفتار کیے گئے۔ دہشت گردی کے اس ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 169 اپریشنز افواجِ پاکستان، انٹیلی جنس ادارے، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔ اس سال ہلاک ہونے والوں میں 73 انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی شامل تھے۔ ان میں فدا الرحمن عرف لعل، ژوب ڈویژن، علی رحمان عرف طحٰہ سواتی اور ابو یحییٰ جیسے بڑے کمانڈر شامل ہیں۔ ریاستی اداروں کی بہترین حکمت عملی کے باعث 14 مطلوب دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کیا۔ ان ہی کاروائیوں میں 2 خودکش بمباروں کو زندہ گرفتار کر کے ملک کو بڑی تباہی سے بچایا گیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر دہشت گردوں، خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے بارے میں بہت واضح اور دو ٹوک موقف رکھتے ہیں۔ ان کو افغانستان کی سر زمین سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں پر تحفظات ہیں۔ وہ پاکستانیوں کی سکیورٹی کو افغانستان پر مقدم قرار دیتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اسی عزم کی وجہ سے رواں سال ایک غیرملکی عالمی جریدے نے آرمی چیف کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف توانا آواز بننے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
دہشت گردی کے ساتھ ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف بھی اس سال بھرپور کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ فوج کا موقف ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث مافیا دہشت گردوں کا سہولت کار ہے۔ اسکی وجہ سے اس سال سمگلنگ، بجلی چوری، بھتہ خوری اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ان سرگرمیوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ خاص طور پر بلوچستان میں تیل کی سمگلنگ میں بہت بڑی کمی ہوئی۔
یہ سال آرمی چیف کی کامیاب ملٹری ڈپلومیسی کی بدولت بھی یادگار رہا۔ کئی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی جس سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔ غزہ، لبنان اور کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے پاکستان اقوام عالم میں ایک مو¿ثر آواز بن کر ابھرا۔ انھی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ سال 2024ء کی اہم ترین ایس سی او کانفرنس کی میزبانی پاکستان نے کی۔ اس کانفرنس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان کے وزرائے اعظم، ایران کے نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس سال کئی ممالک کے سربراہان نے پاکستان کا دورہ کیا اور متعدد معاہدوں پر دستخط بھی کیے۔
معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایس آئی ایف سی ایک سنگ میل ثابت ہوا جس نے اس سال اہم کامیابیاں سمیٹیں۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے متعدد ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات مستحکم ہوئے۔ اس پروگرام کے تحت کیے گئے اقدامات سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ترسیلات زر میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی ہوئی۔ سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی۔ شرح سود میں واضح کمی ہوئی۔ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا راگ الاپنے والوں کے منہ بند ہوگئے۔ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور اہم ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے اہم کردار ادا کیا۔ این ایل سی نے نہ صرف وسطی ایشیائی ریاستوں بلکہ روس، مشرقی یورپ، چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی تجارت کے فروغ کے لیے راہ ہموار کی۔
آرمی چیف کا موقف بالکل واضح ہے کہ قواعد و ضوابط کے بغیر آزادی اظہارِ رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔ گمراہ کن پروپیگنڈا، فیک نیوز اور غلط معلومات کا پھیلاﺅ آزادی اظہار نہیں کہلاتا۔ ان کی روک تھام کے لیے رواں سال قانون سازی بھی کی گئی۔
پاکستان کی عسکری قیادت اور حکومت کی یہ تمام مشترکہ کاوشیں اور کامیابیاں پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہیں۔ حکومت اور عسکری قیادت کی بہترین حکمت عملی اور کاوشوں کے تحت سال 2025ءان شاء اللہ امن اور استحکام کا سال ہوگا!
٭….٭….٭
Follow Us