پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تو مٹھی نظر آتی ہے لیکن ایک روزہ کرکٹ میں وہ آج کل اپنے جوبن پر ہے۔ آسٹریلیا کو آسٹریلیا کو میں ایک روزہ کرکٹ میں ہرانا زمباوے کو انکی سر زمین پر ون ڈے میں شکست دینے کے بعد اب جنوبی افریقہ میں بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ون ڈے سیریز میں جنوبی افریقہ کو چاروں شانے چت کر کے ون ڈے سیریز کی فتوحات کی ہٹریک مکمل کرلی تین ایک روزہ میچوں کی سیریز میں جنوبی افریقہ میں جنوبی افریقہ کیخلاف پہلے دو میچ جیت کر پاکستان نے فیصلہ کن اور ناقابل تبدیل فتح حاصل کر کے سیریز ہی اپنے نام کر لی جنوبی افریقہ کیخلاف دونوں میچوں میں پاکستانی ٹیم اپنی کارکردگی کی معراج پر تھی پہلے میچ میں صائم ایوب اور سلمان علی آغا نے ساؤتھ افریقہ کو تگنگی کا ناچ نچایا اور فتح حاصل کی جبکہ دوسرے میچ میں پوری ٹیم کا جادو ہی سر چڑھ کر بولا پہلے گزشتہ میچوں میں سٹرگل کرتے ہوئے سابق کپتان بابر اعظم اور انکے ساتھ موجودہ کپتان محمّد رضوان خان نے انتہائی خوبصورت اور جاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رنزوں کے انبار لگائے انکے سامنے ساؤتھ افریقہ کے گیند باز رنزوں کی بھر مار کو نہ روک سکے ان دونوں کے بعد کامران غلام نے جو طوفانی بلے بازی کرتے ہوئے ساؤتھ افریقن گیند بازوں کی دھجیاں ہی اڑا دی چوکوں چھکوں کی بارش کرتے ہوئے پاکستانی ٹوٹل کو یہاں تک پہنچا دیا کہ سکور بورڈ پر آویزاں ٹوٹل کو دیکھتے ہی میزبان ٹیم کے چھکے ہی چھوٹ گئے کامران غلام پاکستان کی جانب سے انڈر نائن ٹین کا بھی حصہ تھے اور انڈر نائن ٹین ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی تھی بیٹنگ لائن میں یہ نمبر بڑا اہم ہوتا ہے اور اسی نمبر پر کھیلتے ہوئے عبدلرازق، شاہد آفریدی اور محمّد آصف نے پاکستان کو کئی بار فتح سے ہمکنار کیا اب اس نمبر پر کامران غلام کا انتخاب بہت اچھا ثابت ہو رہا ہے ویسے تو ہر میچ میں کبھی کوئی دو تین اور کبھی کوئی دو تین کھلاڑی اپنی کارکردگی سے میچ جتواتے ہیں لیکن صائم ایوب کا بلہ بھی کسی نہ کسی انداز میں ہر میچ رنز اندازی کر رہا ہے البتہ عبداللہ شفیق کی بیٹنگ وہ رنگ نہیں دکھا رہی جس کی اس سے امیدیں ہیں۔ ویسے تو ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بڑے سے بڑے ٹوٹل کو بھی پار کرنا مشکل نہیں ہوتا لیکن پھر بھی تین سینکڑوں کو دیکھتے ہی ہدف حاصل کرنے والی ٹیم پر ایک دفعہ تو لرزہ ضرور طاری ہو جاتا ہے بیٹنگ کیلئے سازگار اس وکٹ پر یہ ہدف پھر بھی بہترین تھا شروع میں تو جنوبی افریقہ کی بلے بازی بھی پاکستانی ٹیم کے ہدف کے تعاقب میں نظر آئی لیکن پھر کپتان رضوان خان کی عمدہ گیند بازی کی تبدیلیاں کارگر ثابت ہوتی رہی اور پاکستانی ٹیم کے گیند بازوں نے بھی پاکستانی کپتان کو مایوس نہیں کیا اور وقفے وقفے سے وکٹیں حاصل کرتے رہے جہاں کہیں جنوبی افریقن بلے باز رنزوں کی تیز رفتاری حاصل کرنے کی کوشش کرتے وہیں پاکستانی گیند باز انکی وکٹ لے اڑتے اور رنزوں کے ردھم کو توڑ دیتے جب جنوبی افریقن بیٹنگ لائن میچ میں برابری کی پوزیشن میں آئی تو شاہین شاہ آفریدی نے اوپر تلے دو وکٹیں لے کر میچ کا رخ پاکستان کی فتح کی طرف واضح طور پر موڑ دیا شاہین شاہ آفریدی کیساتھ ساتھ نسیم شاہ نے بھی پاکستان کو فتح دلانے میں کوئی کثر نہ چھوڑی ان کے علاقہ ابرار احمد نے بھی فتح میں اپنا حصہ ڈالا اسکے بعد تو جنوبی افریقہ کے بلے باز شکست کے دوراہے پر پہنچ گئے البتہ کلاسن نے اپنی ٹیم کو فتح دلانے کیلئے بہت ہاتھ پاؤں مارے اور کئی مرتبہ تو انھوں نے اپنی ٹیم کو فتح دلانے کیلئے جارحانہ شارٹس بھی کھیلے لیکن ٹیم کے بقایا کھلاڑیوں نے انکا ساتھ نہ دیا کلاسن بدقسمتی سے ان حالات میں اپنی سنچری مکمل نہ کر سکے حالانکہ پاکستانی فیلڈرز نے بھی انہیں سنچری بنانے کے موقعے دئیے اس دوسرے ایک روزہ میچ میں دونوں ٹیموں کی فیلڈنگ بھی مزیدار نہ تھی اور امپائرنگ کا معیار بھی پست تھا۔
Follow Us