جمعرات کو ایوان زیریں کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ۔ ایوان میں روایتی سست روی چھائی رہی، اراکین اسمبلی کی حاضری کم اور وزاء کی عدم دستیابی نوٹ کی گئی۔ اراکین کی کثیر تعداد نے پارلیمانی سیکرٹریز کے ذریعے ان کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ وزراء کی غیر حاضری پر حکمران اتحاد کی اہم سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا تو لیگی رکن حنیف عباسی نے بھی پیپلز پارٹی کے واک آئوٹ کا ساتھ دیا، حنیف عباسی اس سیشن میں وزراء کی عدم حاضری پر ہر روز آواز اٹھاتے ہیں ڈپٹی سپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ توجہ دلائو نوٹس کا جواب دینے کے لیے ایوان میں کوئی موجود ہی نہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما نوید قمرنے کہا کہ حکومت نے وزیروں کو بلینک چیک دے دیا ہے ان کے ایوان میں آنے کی ضرورت نہیں اراکین کے پوچھے گئے سوالات پر پارلیمانی سیکرٹریز کو پراپر بریف ہی نہیں کیا جارہاہے ڈپٹی سپیکر نے کہا ہم نے وزراء کی حاضری یقینی بنانے کے لیے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا ہے پی پی کے رکن آغا رفیع اللہ نے ایوان کو بتایا کہ ایک شخص کو فیڈرل بورڈ کا چیئرمین لگانے کے لیے آرڈیننس لایا گیا اس شخص کے بغیر کوئی اور بورڈ چلانہیں سکتا ایوان میں اقلیتی اراکین نے رمیش لال کی قیادت میں پلے کارڈ اٹھا سپیکر کے ڈائس کے سامنے فنڈز نہ ملنے پر بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے کہا اس وقت ہرچیز ایک خصوصی کمیٹی ہے خصوصی کمیٹیوں کی تعداد کتنی ہوگئی ہے گزشتہ روز کے اجلاس میں پی ٹی آئی نے کاروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے باوجود وہ اجلاس میں موجود رہے ڈپٹی سپیکر نے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے ۔
پارلیمانی ڈائری
Follow Us