پارلیمان میں وقفہ سوالات حکومت کے احتساب اور کارکردگی کے جائزہ کا اہم جزو ہے اور اس کا مقصد حکومت اور اداروں کی کارکردگی کے بارے میں حقائق جاننا ہے، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات ایک بے رنگ حصہ بن کر رہ گیا ہے، کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ وقفہ سوالات کو معطل کر دیا جاتا ہے،اور اگر کبھی وقفہ سوالات ہو تو سوالات پوچھنے والے ارکان ایوان میں موجود ہی نہیں ہوتے،قومی اسمبلی میں گزشتہ روز وقفہ سوالات ہوا تا ہم سوالات پوچھنے والے ارکان قومی اسمبلی کی اکثریت ایوان سے غیر حاضر تھی جس کی وجہ سے ایک گھنٹہ پر محیط وقفہ سوالات بیس سے پچیس منٹ میں نمٹ گیا،گزشتہ روز کے وقفہ اس معاملات میں سید رفیع اللہ،محترمہ شاستہ خان عبدالحکیم بلوچ انجم عقیل خان ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو ، جام عبدالکریم کے بیشتر سوالات کا تحریری جواب اگیا تھا تاہم جب ڈپٹی سپیکر نے ان کے نام پکارے تو یہ ارکان اس وقت قومی اسمبلی میں موجود نہیں تھے اس لیے نہ کوئی سوال پوچھا جا سکا اور نہ ضمنی سوالات ہو سکے،جبکہ ان ارکان نے بہت ہی اہم سوالات دریافت کئے تھے جن کا ذکر تحریری جواب میں موجود تھا ،سوالات پوچھنے والے چند ارکان ایوان میں تھے جنہوں نے اپنے سوالات پوچھے،جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کے مکمل ہونے کا اعلان کر دیا،قومی اسمبلی کا اجلاس کے اغاز میں ارکان کی محدود تعداد ایوان میں تھی تاہم بعد ازاں ہال میں رونق بڑھ گئی،اجلاس کے آغاز پر متعدد ارکان نے ڈپٹی سپیکر کی توجہ دلائی کے آرمی پبلک سکول کے سانحہ کی برسی ہے اس لیے پہلے فاتحہ خوانی کروائی جائے تاہم ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کو جاری رکھا اور وقفہ سوالات کے مکمل ہونے کے بعد ایوان میںفاتحہ خوانی کی گئی،دعا صاحبزادہ حامد رضا لے کر ائی، آئی ٹی کے پارلیمنٹ سیکرٹری ساجد مہدی جب اپنی وزارت کے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دینے لگے اور مائیک کھولنا چاہا تو وہ مائک نہ کھلاڈپٹی سپیکر نے انہیں کہا کہ وہ کسی دوسری نشست پر چلے جائیں اور دوسری نشست کا مائیک بھی بند رہا جس پر ڈپٹی اسپیکر بولے کہ لگتا ہے کہ پوری لائن جو ہے اس کے مائیک خراب ہیں ، تا ہم کچھ لمحات کے بعد ساجد مہدی کی نشست کا مائیک کھل گیا اور انہوں نے جواب دیا ہے،کرم ایجنسی کی صورتحال کے حوالے سے تین ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر احتجاج کیا اسپیکر نے انہیں منع کیا کوئی نعرہ نہ لگائیںارکان نے کچھ پلے کارڈ اٹھا کے جن پر نعرے درج تھے ، انہوں نے بلند آواز میں نعرہ بھی لگایا کہ فاٹا میں اپریشن بند کیا جائے ،قومی اسمبلی کا اجلاس ذیادہ تر وقت پر سکون رہا، تاہم محمود خان اچکزئی کے خطاب کے وقت اپوزیشن اور پی ایم ایل ن کے درمیا ن تلخ جملہ بازی ہوئی ۔
پارلیمانی ڈائری
Follow Us