fbpx
منتخب کالم

عالمی سطح کی تبدیلیاں ……… ہر دور کے تقاضے/ لیاقت بلوچ


آزادی کی تحریکوں میں اولوالعزم قیادت اور پْرعزم عوام ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔ استعماری، جارح قوتوں کے مقابلہ میں مخالف قوتیں جارحیت زدہ ملک اور اْس کے عوام کی پْشت بانی کرتی ہیں۔ آزادی کی تحریکوں کے کئی ادوار اور مثالیں ہیں۔ برصغیر میں انگریز کی بالادستی کے خاتمہ کے لیے طویل جنگِ آزادی بالآخر کامیابی سے ہمکنار ہوئی؛ ایسٹ تیمور، جنوبی سوڈان میں عیسائی تحریکوں کو عالمی قوتوں کی حمایت سے آزادی کی منزل مِل گئی۔
 حال ہی میں اِس خطہ میں افغانستان کی تحریکِ مزاحمت کا باعث سوویت یونین  (USSR) کی مداخلت، جارحیت، سرد جنگ میں دوسری بڑی طاقت کا رْعب و دبدبہ تھا لیکن افغان عوام جرأت و استقامت سے کھڑے رہے، یو ایس ایس آر کے مقابلے میں افغان عوام کی مزاحمت کی حمایت پر امریکہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ آغا شاہی کو واشنگٹن طلب کرکے تنبیہ کی کہ پاکستان افغان عوام کی حمایت کرنے کی غلطی نہ کرے اور اِس آگ سے نہ کھیلے۔ خود امریکہ بھی اِس مرحلہ پر پس و پیش کر رہا تھا لیکن یہ وقت جلد ہی آ گیا کہ سوویت یونین کی مخالف قوتیں افغان عوام کی پْشت پر آکھڑی ہوئیں، بالآخر افغان عوام کامیاب ہوئے۔افغانستان میں پہلی کامیابی:  فتح مند مجاہد رہنماؤں اور جماعتوں کے باہمی عدم تعاون، چپقلش اور نیویارک میں نائن الیون کے واقعات کے ساتھ ہی امریکہ، نیٹو فورسز اور اْن کے حواریوں نے افغانستان کو تہہ تیغ کرنے کا عمل شروع کیا۔ اِس مرتبہ بھی افغان عوام اپنے تمام اختلافات بھلاکر اپنی آزادی، عقیدہ اسلام کے تحفظ کے لیے استقامت سے کھڑے ہوگئے۔ تاریخ نے یہ نیا منظر بھی دیکھ لیا کہ امریکہ مخالف قوتیں افغان عوام کی پشت پر آکھڑی ہوئیں، بالآخر امریکہ اور نیٹو فورسز کو بدترین شکست ہوئی اور افغان عوام سْرخرو ہوئے۔ دورِ حاضر اور لمحہ موجود میں مسئلہ فلسطین اور کشمیر پوری مِلتِ اسلامیہ کے اہم ترین، طویل مدت سے حل طلب مسائل ہیں۔ فلسطین میں اسرائیلی صیہونی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندو فاشزم ظلم کی انتہا کررہا ہے اور عالمِ اسلام کی مجرمانہ خاموشی، مفاد پرستی، بزدلی پر مبنی مصلحت کوشی مرحلہ وار مسلم ممالک کے لیے خطرات بڑھاتی جارہی ہے۔ 
فلسطین و کشمیر میں جاری نسل کشی،بے دریغ قتل و غارت گری کے شکار فلسطینیوں و کشمیریوں کو مشکل ترین حالات سے نجات دِلانے کے لیے عالمی برادری اور عالمِ اسلام کو فوری جرأت مندانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسرائیل اور بھارت کو امریکہ، برطانیہ اور عالمِ کفر کے اہم ترین ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ مسلم ممالک بوجوہ انتشار اور اندیشوں کا شکار ہیں جبکہ یہ مجرمانہ غفلت اور بزدلی عالمِ اسلام کے دو اَرب مسلمانوں کے لیے ذلت و رْسوائی کا باعث بن رہی ہے۔ عالمی امن اور عالمِ اسلام کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے کہ عالمی اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے عالمِ اسلام مضبوط اور کلیدی کردار ادا کرے۔
فلسطینی، کشمیری حق پر ہیں ۔ آزادی، حقِ خوداِرادیت اْن کا بنیادی انسانی حق ہے۔ اقوامِ متحدہ کا چارٹر، قراردادیں اور فیصلے اْن کا یہ حق تسلیم کرچکے ہیں لیکن اسرائیل اور بھارت کی عالمی ناجائز سرپرستی منافقت اور مسلم دشمنی کا ہی شاخسانہ ہے۔ اِس ذلت سے نجات کا واحد حل عالمِ اسلام کا اتحاد ہے۔ عالمِ اسلام کے لیے اب ناگزیر ہوگیا ہے کہ سیاسی، اقتصادی، عسکری، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور تحقیقی محاذ پر مشترکہ لائحہ عمل بنائیں اور فلسطین، جموں و کشمیر کی آزادی کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے، آزادی بھی ملے گی اور مِلتِ اسلامیہ پورے عالم میں اپنا مضبوط، باعزت، باوقار مقام بھی حاصل کرلے گی۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے