انسانی وجود میں دل عجیب سخی بادشاہ ہے
اس کی حیرتوں کی تاثیر کسی ان کہی محبت کی ادھوری کہانی کی طرح صدیوں کا سفر کرتی ہے۔
دل کے تابع پورا وجود انسانی یے اور اس کی آب و تاب سے چہرے کا نور اور انسان کا اس جہان فانی میں سکون ہے۔ دل مطمئن جہان مطمئن بلکہ یوں کہئیے دونوں جہان مطمئن، لیکن سمت کا واضح ہونا اور وحدانیت کے کھونٹے سے بندھے رہنا شرط ہے۔
انسان سے محبت ہو یا انسان کے خالق سے۔ دونوں میں دل کی رضا اور خلوص زاد راہ ہے۔ مسافر کے شوق سفر کے آگے سب کٹھن راہیں ہموار تبھی ہوتی ہیں جب دل کی طاقت اور لگن اسے اپنے حصار میں لیے رکھے۔
انسان کا ایک دوسرے انسان سے جڑے رہنا اس کے دل کی طاقت اور خلوص کا ثمر ہوتا ہے جن رشتوں میں دل کا رشتہ موجود نہ ہو وہ رشتے جتنے بھی اہم ہوں قیمتی ہوں باثمر نہیں ہو سکتے
دل کی طاقت کے آگے بڑے بڑے بادشاہوں کی بادشاہی خطرے میں پڑ گئی
اور درویش کے سبزچوغے میں شہنشاہی سمٹ کر آنے لگی۔
دل کے بھلے معصوم اور سچے لوگوں کی تاثیر اس کائنات میں سب سے بڑھ کر رہی ہے۔
لکھنے والے دل کے تابع محبت کی داستانیں لکھ گئے، رنگ وبو میں لپٹی کہانیوں میں جیتے جاگتے کردار لکھ گئے،غزلوں اور نظموں میں دل کا احوال لکھ گئے۔
اہل دل اہل صفا ہوتے ہیں، حسد، نفرت، بغض اور کینے سے پاک ہوتے ہیں۔ آپ نے کسی خالص دل والے کو نفرت پھیلاتے نہیں دیکھا ہو گا کبھی کسی کی راہ میں حائل ہوتے نہیں دیکھا ہو گا۔ کبھی حسد کرتے نہیں دیکھا ہو گا۔ کبھی اپنے روئیے اور کردار سے دوسروں کو نیچا دکھاتے نہیں دیکھا ہو گا۔
یہ خاص لوگ اپنے چہروں میں ایک خاص تاثیر اور خلوص کا ہالہ لیے نظر آتے ہیں کیونکہ ان کا ظاہر اور باطن ایک ہوتا یے ان میں بناوٹ نہیں ہوتی ان میں نمودو نمائش نہیں ہوتی۔
اپنی بات سے دوسروں کے دل میں جگہ کر لینا اور ہر کسی کو اپنے زیر اثر کر لینا ان کی خاص خوبی ہوتی یے۔ دل کا خالص شخص کبھی کسی کا برا نہیں چاہتا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کے لیے آسانیوں کا پیش خیمہ ہوتا یے
رب العالمین نے یہ کائنات بنائی اور اپنے آپ کو مومن کے دل میں جلوہ افروز کیا۔
مومن کا دل رب کا گھر ہے۔
اتنے مہربان رب کی اتنی مہربانی۔
جس دل میں رب کا بسیرا ہو جائے اس وجود سے روشنی کی شعائیں نکلتی ہیں۔ اس وجود کی برکت سے صحراؤں میں بارش برستی ہے۔ موسموں کی رعنائیاں کھل کر سامنے آتی ہیں۔ بے وجہ ارد گرد سکون نازل ہوتا ہے۔ دل کے سچے اور پکّے لوگ دل کو ہر طرح کی آلائش سے پاک رکھتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ دل اس مہربان ربّ کا پاکیزہ مقام ہے۔ اس دل میں جتنی پاکیزگی اور سچائی رکھی جائے، کم ہو گی۔ اور ربّ مہربان کیاس مقام کو ایک اہلِ دل نہ صرف ربّ کے لیئے بلکہ اس کے بندوں کے لیئے بھی اہم اور پاکیزہ مقا بنا دیتا ہے۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ دل روشن جہان روشن بلکہ دونوں جہان روشن۔ میر درد نے کیا خوب کہا ہے کہ ارض وسما کہاں تیری وسعت کو پا سکے میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تْو سما سکے۔
Follow Us