بہبود ایسوسی ایشن کی میٹنگ گزشتہ دو ماہ سے شدید گرمی کی وجہ سے نہ ہو سکی…ادارہ بہبود کی پریذیڈنٹ کا اچانک فون آگیا کہ موسم تبدیل ہو گیا ہے…اور پیر 9ستمبر2024ء کو میٹنگ ہے…تم نے ضرور آنا ہے…گوکہ میٹنگ دو ماہ نہیں ہو سکی تھی مگر بہبود کے سارے کام سخت گرمی میں بھی ہوتے رہے…اس میٹنگ پر جا کر دل بے انتہا خوش ہو گیا کہ غریب اور نادار لوگوں کیلئے صرف پچاس روپے میں دو روٹیاں اور سالن کا بندوبست کیا گیا تھا جو ہر کوئی اتنے پیسوں میں کھانا کھا سکتا تھا…ورنہ اس مہنگائی میں دو روٹی اور سالن اتنے پیسوں میں غریب شخص کہاں کھا سکتا ہے۔
اس ادارے کے جتنے ممبرز تھے وہ چندہ دے رہے تھے…اور غریب لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کر رہے تھے…ماہ جولائی سے یہ نیک کام اللہ کی خوشنودی کیلئے شروع کیا گیا ہے…یہ خبر سن کر دل خوش ہو گیا…اور باقی سخت مہنگائی کی وجہ سے بہت سے کام مشکلات میں گھرے ہوئے تھے…یہ اس ادارے کو ہی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑرہا تھا بلکہ جتنے بھی اس قسم کے ادارے ہیں. فنڈ ز نہ ہونے کی صورت میں زیر عتاب ہیں…اور جہاں سفارش ہوتی ہے تو وہاں فنڈز بھی دے دئیے جاتے ہیں۔
کیا اس ملک کے مقدر میں سفارش ہی لکھی ہوئی ہے…اتنے ٹیکسز لوگوں سے لئے جاتے ہیں…اور پھر بھی مہنگائی کا گراف روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کی روک تھام کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
صاحب اقتدار کی توجہ اور اچھے سسٹم کی وجہ سے ملک میں غربت کا خاتمہ ہو سکتا ہے. ایسے کام کرنے کیلئے ماتحتوں کو کام سپرد کرنے کی بجائے اصحابِ اختیار خود محنت اور لگن سے کام کریں تو ماتحت بھی پھرتی سے کام کریں گے. مگر…شکوہ کریں بھی تو کس سے۔ کوئی شنوائی نہیں ہے. غریب لوگ اپنا پیٹ روٹی سے نہیں بھر سکتے تو اپنا بجلی کا بل دیکھ کر ان کی راتوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں…بچوں کی فیس تو ایک طرف پیٹ بھر کر کھانا ان کے مقدر میں نہیں ہے۔
اس ملک میں کوئی قانون اور سسٹم نہیں ہے. جس کا جو جی چاہتا ہے. وہ مہنگائی کا گراف بڑھاتا جا رہا ہے۔ لوگ انتظار کر رہے تھے۔ حکومت میں نئے صاحب اقتدار آئیں گے تو ان کے حالات بدل جائیں گے مگر…گھوم گھما کر وہی چہرے سامنے آگئے ہیں۔ ایک تو گرمی بہت ہے…اور لوڈشیڈنگ سے نہ دن کو چین ہے اور نہ ہی رات کو سکون۔ چلو صاحب اقتدار کو اگر اللہ کا خوف نہیں ہے تو بڑے بڑے تاجروں کے علاوہ چھوٹے پیمانے پربز نس کرنے والے بھی اپنے قول و فعل میں سچے نہیں ہیں. جھوٹ، فریب اور بے ایمانی سے چیزیں فروخت کر رہے ہیں. غریب عوام پس رہے ہیں اور وسائل نہ ہونے کی وجہ سے خود کشیاں کر رہے ہیں. اس صورت حال میں اللہ سے دعاکرنی چاہیے کہ وہ ان غریب لوگوں کی مدد کرے. بندوں سے کوئی امید نہیں ہے. سوائے اللہ کے کوئی نہیں مدد کر سکتا۔ البتہ اگر انسان کے اندر خدا خوفی ہو تو جیسے ادارہ بہبود کی پریذیڈنٹ اور ایگزیکٹو خواتین۔ڈاکٹر عامر رضا،عصمت خالد،مسرت،الماس بشیر،مینا، اسما شہریار اور دیگر خواتین کے علاوہ منتظم اقبال بیگم کا نام لینا بھی ضروری ہے کیونکہ اقبال بیگم کو میں نے بہت کام کرتے ہوئے دیکھاہے. سب احسن طریقے سے ادارے کو چلا رہی ہیں. کچھ صاحب حیثیت لوگ بھرپور چندہ دیتے ہیں اور ان کے دلوں میں خدا خوفی کوٹ کوٹ بھری ہے. تب ہی یہ ملک قائم دائم ہے۔ بہبود کی خواتین ممبرز جو نہیں آتیں۔ ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ آئیں اور بہود کیلئے کام کریں۔ اللہ کی خوشنودی حاصل کریں. اللہ ان کو بہت اجر دے گا۔
Follow Us