جب سے سوشل میڈیا پہ آیا ہوں ایک شور تواتر سے سنا ہے کہ ’جی بلوچستان کو حقوق نہیں دیے جارہے‘۔ یہ بات کہنے والوں سے بارہا استفسار کیا کہ کون سے حقوق ؟ لیکن جواب ندارد! لیکن جب خود سے جاننے کی کوشش کی کہ آیا ایسے کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں مل رہے تو مجھ پہ کچھ حیرت انگیز انکشافات ہوئے ، چلیں آئیں ذرا مل کر کچھ بنیادی حقائق کا جائزہ لیتے ہیں :
فی بندہ سڑکوں کی تعمیر کی مد میں تمام صوبوں میں کتنا خرچ کیا جارہا ہے ؟
پنجاب : 3692 روپے
سندھ : 4943
خیبر پختونخوا : 18800
بلوچستان : 29500
ارے یہ تو بڑی ’زیادتی ‘ ہے بلوچستان کے ساتھ کے وہاں کے لوگوں کو اتنی زیادہ سڑکیں بنانے کا بجٹ دیا جارہا ہے ۔ اسی طرح اب دیکھتے ہیں کہ ٹیکنیکل تعلیم کے لیے کس صوبے کے پاس کتنے ادارے ہیں ؟
پنجاب : 384
سندھ : 213
خیبرپختونخوا : 107
بلوچستان : 321
یعنی پنجاب کو 3 لاکھ 64 ہزار بندوں پہ ایک ادارہ جبکہ بلوچستان میں 44 ہزار بندوں کے لیے ایک ادارہ ۔
پھر ہم سنتے تھے کہ بلوچستان کے وسائل باقی پاکستان کھاتا ہے لیکن جب تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ وہاں موجود 8 میں سے 7 کمشنر بلوچ یعنی مقامی ہیں۔ بلوچستان کا گزشتہ بجٹ 750 ارب روپے تھا حالانکہ بلوچستان کی اپنی آمدنی 181 ارب روپے ہے ، یعنی اگر وفاق پیسہ نہ دے تو بلوچستان اپنی صوبائی مشینری بھی نہیں چلا سکتا۔ یہ تو خود ہر سال شدید خسارے میں ہیں۔ ایسے میں پھر پورے پاکستان کو چلانے کا شوشہ کس نے اور کیوں چھوڑا ؟ اسی طرح، اگر معدنیات کی بھی بات کی جائے تو وہاں تقریباً 57 ہزار ملازمین ہیں جن میں لگ بھگ 80 فیصد مقامی بلوچ افراد شامل ہیں یعنی مقامی افراد کی ملازمت کا حق کھانے والی بات بھی محض پروپیگنڈا ہے ؟
انھی معدنیات کے ریوینیو کی مد میں وفاق کو 119 روپے ملتا ہے جبکہ اتنی ہی رقم صوبے کو بھی ملتی ہے جبکہ 12 ارب روپے سرمایہ کار کمپنیاں صوبائی حکومت کو علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے الگ سے دیتی ہیں۔ اور ہاں جن کی زمینوں سے یہ معدنیات نکل رہی ہیں وہ سردار / قوم پرست لیڈر 23 ارب روپے ریالٹی کی مد میں وصول کرتے ہیں۔ اب یہاں منافع کی بات کروں تو رائلٹی دینے کے بعد پچاس فیصد منافع تو سرمایہ کار کمپنی لیتی ہیں جبکہ وفاق اور بلوچستان حکومت 25 فیصد فی کس منافع وصول کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں، جس جگہ سے یہ معدنیات نکلتی ہیں وہاں کے مقامی افراد کو تعلیم ، علاج ، بجلی تک مفت دی جاتی ہیں۔
اب ذرا ریاضی ، فزکس ، کیمسٹری یا اور کچھ نہیں تو اردو کا ہی کوئی فارمولہ لگا کر سمجھا دیں کہ اس پہ زیادتی کس سے ، کہاں سے اور کیسے کی جارہی ہے ؟ یہ صرف کچھ ’زیادتی‘ نما سہولتوں کا ذکر کیا ہے ، باقی وفاقی تعلیمی اداروں میں میرٹ پہ سمجھوتے ، وفاقی ملازمتوں میں خصوصی کوٹے اور این ایف سی ایوارڈ میں جس طرح پنجاب کا پیٹ کاٹ کر بلوچستان کو اس کی جائز رقم سے کئی گنا زیادہ رقم دے کر جو ’زیادتی‘ کی جاتی ہے ، اور حقوق کا واویلا کرنے والے مفاد پرست ٹولے کی جانب سے مسنگ پرسنز نام پہ بھگوڑے دہشت گردوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے۔ اس کا ذکر پھر کبھی سہی ۔۔۔
٭…٭…٭
Follow Us