حال ہی میں امام مسجد نبویؐ جسٹس ڈاکٹر صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے پاکستان کا دورہ کیا، اور اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے پاکستان کی مختلف اہم مساجد جن میں شاہ فیصل مسجد اسلام آباد، بادشاہی مسجد لاہور، جامعہ اشرفیہ اور گرینڈ مسجد بحریہ ٹاؤن میں امامت کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی سیکرٹریٹ 106 راوی روڈ پر بھی امامت کی اور اس کے علاوہ بھی انہوں نے مختلف سرکاری و غیر سرکاری تقریبات میں شرکت کی، ان کے اس دورہ کو ممکن بنانے میں سعودی عرب کے پاکستان میں سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے اہم کردار ادا کیا اور وہ ہمہ وقت ان کے دورہ پاکستان کے دوران ان کے ساتھ رہے اور ان کے اس دورہ کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا جو ظاہر کرتا ہے کہ نواف بن سعید المالکی پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔
شیخ صلاح البدیر حفظہ اللہ کو اسلامی دنیا میں بڑی عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ ان کا مصلی نبویؐ کا امام ہونا تو ہے ہی اس کے علاوہ وہ ذاتی حیثیت میں بھی تقویٰ، سادگی، خوش اخلاقی اور ایک بڑی علمی شخصیت ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے انہیں خوبصورت آواز عطاء کی ہے۔
شیخ صلاح البدیر کا تعلق سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحساء سے ہے، جہاں وہ 7 جنوری 1971ء کو پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کے بعد جامعہ الامام محمد بن سعود سے بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں، معھد العالی للقضاء_ سے ایم اے کی ڈگری بطور جج مکمل کی، شاہ فیصل یونیورسٹی سے فقہ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ محترم ابھی سکول کی تعلیم حاصل کر رہے تھے انہوں نے امامت کا آغاز کر دیا تھا اورمسجد نبویؐ کے امام مقرر ہونے سے پہلے، آپ دمام اور سعودی دارالخلافہ ریاض میں امام رہے۔ 1419 ہجری میں آپ کو مسجد نبویؐ میں امام اور خطیب مقرر کیا گیا، اورآپ نے مدینہ منورہ کے علاوہ سعودیہ کے مختلف شہروں میں بھی بطور جج خدمات سر انجام دیں۔ 1426 اور 1427 ہجری میں آپ کو بیت اللہ شریف میں نماز تراویح کی امامت کا شرف بھی حاصل ہوا۔
پرسوز اور پرتاثیر آواز فراخ دل صاحب خیر مہمان نوازاورفیاض شخصیت کے مالک ہیں اہل علم سے محبت کرتے ہیں قرآن مجید پر عبور اورحدیث رسولؐ سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔ اپنے دورہ کے دوران صدر پاکستان آصف علی زرداری،آرمی چیف جنرل حافظ عاصم منیر اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے بھی ملاتیں کی،مرکز اہلحدیث 106 راوی روڈ مرکزی امیر سینیٹر پروفیسرساجد میر اور ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کی موجودگی میں علماء کنونشن سے بھی خطاب کیا اور راقم کو بھی ان سے ملنے کا شرف حاصل ہوا۔شیخ صلاح البدیر حفظہ اللہ کا وعظ ونصیحت کا انداز بڑا حکیمانہ ہے اور انہوں نے پاکستان میں مختلف تقریبات میں بھی پاکستانیوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپس میں اتحاد و اتفاق برقرار رکھنا چاہئے اور مسلمان ایک جسد کی مانند ہیں اور انہوں نے شاہ فیصل مسجد میں دیئے گئے خطبہ جمعہ میں مسلمانان پاکستان کو نصیحت کی کہ لوگوں کی مدد کریں، ان کے کام آئیں کیونکہ اللہ کے ہاں اس شخص کی بڑی فضیلت ہے جو لوگوں کو خوش کرتا ہے ان کے کام آتا ہے اپنے مسلمان بھائی کا قرض ادا کرتا ہے یا اگر وہ کسی اور مصیبت میں مبتلا ہے تو اس مصیبت سے نجات کیلئے اس کی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ گمراہ ہیں ان سے بچنا چاہیے کیونکہ وہ کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔
راقم الحروف کی 2014ء میں شیخ صلاح البدیرحفظہ اللہ سے مدینہ منورہ میں پہلی ملاقات ہوئی اور اب تک متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں جو کہ میرے لئے اعزاز ہے۔مصلی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے امام وچیف جسٹس مدینہ طیبہ الشیخ ڈاکٹر صلاح البدیر پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں ایک بار مسجد نبویؐ میں ان سے ملاقات ہوئی تو بتانے لگے کہ وہ جب بھی دعاء کرتے ہیں تو اپنی دعاؤں میں پاکستان کو ضرور یاد رکھتے ہیں اور کہنے لگے کہ رمضان المبارک میں مسجد نبویؐ میں اعتکاف کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد میں پاکستانی لوگ ہوتے ہیں اور وہ پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں اور انہوں نے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران بھی اپنے خطبات میں دعاؤں میں پاکستان کو مقدم رکھا جو اس بات کا مظہر ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کا معاملہ یک جان دو قالب والا ہے اور اللہ تعالی شیخ صلاح البدیر جیسی بابرکت شخصیات کی بدولت پاکستان اور سعودی عرب کے اس مضبوط تعلق کو مزید گہرا اور توانا بنائے آمین