ہزار ہا برس کے تجربات ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ اس کائنات کو ”خلق“ کرنے والے خالق ”اللہ“ کانظام بڑا ”پرفیکٹ“ اور اصولوں پرمبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی فعل کی بنیاد ”نیت“ کو قرار دیا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب ”نیت“ صاف و شفاف اور ”خلوص“ پر مبنی ہوتی ہے، تو پھر صادر ہونے والے افعال ”امر“ ہو جاتے ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام بہاء الدین زکریا ملتانی سہروردی ؒ کی ملتان میں قائم کردہ ”خانقاہ“ اس بات کی بہترین مثال ہے۔ اس عظیم ”روحانی خانقاہ“ کے تربیت یافتہ و فیوض وبرکات سے بہرہ ور درویشوں اور صوفیاء کرام نے ہندوستان میں دین اسلام کو بے بہا فائدہ پہنچایا اورکایا پلٹ کر رکھ دی۔ ان سہروردی بزرگوں میں سے ایک خوبصورت اور پیارا نام ”حضرت مخدوم شیخ بھاگو سلطانؒ“ کا ہے۔ آپ ؒ اپنے ”حال اور قال“ سے منفرد تاریخ رقم کرنے والی شخصیت ہیں۔ آپؒ کا اصل نام ”بہاء الدین ؒ“ اور مشہور لقب ”شیخ بھاگو سلطانؒ“ ہے۔ آپؒ کے والد کانام ”چنن دینؒؒ“ہے۔ آپ ؒ عظیم مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے دور میں (1542ء تا1605ء) بھارتی پنجاب کے علاقہ ”لکھی وال“ میں پیدا ہوئے۔ آپ ؒ کاتعلق ڈوگرقبائل کے ”متر قبیلہ“ سے ہے۔ ڈوگر قبائل ہندوستان میں عمومی طور پر دریائے ستلج و راوی کے اطراف میں آباد تھے،جس کی وجہ شاید زراعت و ”ڈھور ڈنگر“ تھے، جو ڈوگر قبائل کے اہم پیشے تھے۔ ظاہری تعلیم کی تکمیل کے بعد آپ ؒ ”باطنی علوم“ کے حصول کیلئے ملتان کے مشہورسہروردی بزرگ و صوفی ”حضرت شیخ کبیرؒ“ کے پاس پہنچے۔ بے مثال اطاعت وفرمانبرداری وشب وروزکی خدمت گزاری کے بعد بالآخر حضرت شیخ ؒنے آپ ؒ کوخلافت عطاء فرمائی اور ”قصور“ میں متمکن ہونے کا حکم دیا۔ حضرت شیخ ؒ کے حکم پر آپ ؒ قصور تشریف لائے اور نواحی غیرآباد علاقہ میں رہائش اختیارکی۔ سب سے پہلے”خانقاہ“و مسجد تعمیر فرمائی۔ اللہ و رسول ؐ کے نام کا خوب پرچار کیا۔ کئی کرامات بھی آپ ؒ سے منسوب ہیں۔ سلسلہ سہروردیہ کے مشائخ عظام ؒ کا طرہئ امتیاز دین و دنیا میں توازن قائم رکھنا ہے، جس کا آپؒ نے بھرپور مظاہرہ کیا۔ آپ ؒ کا ”سلسلہ طریقت“ چند واسطوں سے حضرت شیخ الاسلام بہاء الدین زکریا ملتانی سہروردیؒ سے جاملتاہے۔سلسلہ طریقت کا ”اوریجنل ڈاکومنٹ“ صاحب مسندو خرقہ پوش و سجادہ نشین درگاہ عالیہ کے پاس موجود ہے۔ اٹھارویں صدی عیسوی کے مشہور مورخ ”عبداللہ خویشگیؒ“ نے اپنی کتاب ”اخبار الاولیاء“ میں آپؒ کا تذکرہ کیا ہے۔ آپؒ کی اولاد میں چاربیٹوں اورایک بیٹی کا ذکر ملتاہے، جو آپؒ کے ساتھ مزار شریف میں ہی مدفون ہیں۔ آپؒ نے قصور میں وفات پائی، یہیں مدفن ہوئے۔ اب قصور کا یہ علاقہ ”شیخ بھاگو“ کہلاتا ہے۔ اسلامی کیلنڈرکے اعتبار سے آپ ؒ کے سالانہ عرس مبارک کی رسومات 9-10 صفر المظفر کو ادا کی جاتی ہیں۔ آپ ؒ کا دربار ربط الٰہی و سکون قلب کا بہترین ذریعہ ہے۔