جناب کپتان نے نو مئی واقعات میں مشروط معافی مانگنے کا اعلان کر دیا اور یہ گرما گرم خبر سوشل میڈیا کی زینت تو بنی ہی لیکن تمام اخبارات میں بھی بڑی بڑی شہہ سرخیوں کے ساتھ شائع ہوئی اور خبر کے مطابق جناب کپتان کی طرف سے کہا گیا کہ واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے اور اگر انکی پارٹی کا کوئی بھی بندہ جلاؤ گھیرؤ میں ملوٹ ہوا تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا اور معافی بھی مانگوں گا اور جناب کپتان کا مزید کہنا تھا کہ انکے دس ہزار لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا پارٹی پہ پابندی لگائی ہمیں الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا جناب کپتان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں بنگلہ دیش سے بھی برے حالات ہیں حسینہ واجد کی طرح خدشہ ہے کہ حکمران نواز شہباز زرداری بھی ملک سے فرار نا ہو جائیں اس لئے انکا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جائے جبکہ دوسری طرف وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ اپنے ہی ملک پہ حملہ کرنا دہشت گردی ہے معافی غلطی پہ ہوتی ہے لیکن جرم کی سزا ہوتی ہے جبکہ دیگر حکومتی رہنما بھی جناب کپتان کی معافی کو فرسٹریشن و مایوسی کا نام دے رہے ہیں اور یقینا جو کچھ بھی نو مئی کو ہوا وہ سب کے سامنے ہے اور یقینا سانحہ مئی کو ایک سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے اور تاحال سانحہ نو مئی کے ذمہ داران کو سزا مل سکی اور نا ہی ابتک اصل حقائق سامنے آ سکے کہ کیا ہوا کیوں ہوا اور کیسے ہوا اور یقینا یہ بات پہلے بھی سامنے آ چکی کے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سب کے سامنے لائی جائیں اور یقینابہت سے ایسے بھی ہیں جنکا سانحہ نو مئی سے تعلق بھی نہیں لیکن وہ پھر بھی قید میں ہیں صرف اس لئے کہ وہ رستے سے گزر رہے تھے اور یقینا انصاف سب کے ساتھ ہونا چاہیے تمام پاکستانی قوم بھی اسی انتظار میں ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو ہو سکے یقینا پاکستانی قوم جو ہے وہ بھی یہی چاہتی ہے کہ سانحہ نو مئی کے حقائق جلد از جلد سامنے لائے جائیں اور سانحہ نو مئی کے ملزمان کو بے نقاب کیا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا بھی دی جائے اور یقینا سانحہ نو مئی کے ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے کیونکہ جو کچھ نو مئی کو ملک بھر میں ہوا وہ یقینا بدترین دہشت گردی ہی سمجھی جا سکتی ہے اور پاکستانی تاریخ کی کتابوں میں بھی سانحہ نو مئی سیاہ حروف میں رقم ہو چکا ہے اور اب دیکھتے ہیں کہ مزید کیا ہوتا ہے آیا واقعی سانحہ نو مئی کے اصل حقائق سامنے آ سکیں گے یا نہیں یہ بات بھی وقت ہی بتا سکتا ہے لیکن امید ہے کہ مزید جو بھی ہو گا اچھا ہی ہو گا اورجناب کپتان جو مشروط معافی مانگ رہے ہیں انکو معافی مل جائیگی اور بہت سے دوستوں کا خیال ہے کہ جناب کپتان جو ہیں انکی معافی کے اعلان کو قبول کر لیا جائے اور نئی روایت قائم کرتے ہوئے جناب کپتان کو رہا کر دیا جائے اور اگر واقعی جناب کپتان کو رہا کر دیا جائے تو یہ میدان سیاست میں مثبت اور اچھی خبر ہو گی اب مزید فی الحال کیا کہیں آپ سے لیکن اجازت تو لے ہی سکتے ہیں آپ سے فی الوقت دوستوں تو ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا۔