fbpx
منتخب کالم

قصہ مری کے سفر کا / فیصل شامی


 اسلام وعلیکم پارے دوستو سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے اور ہم بھی یقینا اچھے ہی ہیں دوستو جیسا کہ ہم پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ ہم آج کل بچہ پارٹی کے ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سیر پر ہیں اور یقینا جب اسلام آباد آمد ہو تو ہمیشہ کی طرح ہم نے ملکہ کوہسار مری کا پروگرام بھی بنایا۔اسلام آباد سے مری کے لئے روانہ ہوئے اور  اسلام آباد سے مری جانے کے لئے ایکسپریس وے کا انتخاب کیا اور جب ایکسپریس وے ٹول پلازہ پہ پہنچے تو معلوم ہوا کہ اسلام آباد سے مری ٹول ٹیکس جو ہے وہ پہلے ستر روپے کے قریب تھا بڑھا کے سو روپیہ فی گاڑی کر دیا گیا اور کوسٹر بسوں وغیرہ کے ٹول ٹیکس میں بھی اضافہ کر دیا گیا اور ٹول ٹیکس میں اضافہ جو ہے وہ عوام کے لئے باعث پریشانی ہے اور ایک۔ بڑی پریشانی جو ہے وہ یہ بھی تھی کہ ایکسپریس وے جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور ایکسپریس وے پہ تعمیراتی کام انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ جب مری پہنچے تو عوام کا جم غفیر مری میں موجود نظر آیا شاید اس لئے کہ مری میں سیزن کا آغاز ہو چکا ہے اور اسکولوں وغیرہ میں بھی چھٹیاں ہیں اس لئے مری میں سیاحوں کا رش معمول سے زیادہ نظر آیا اور مری جسے ملکہ کوہسار کہا جاتا ہے اپنی خوبصورتی کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے اور اسی خوبصورت کی وجہ سے سیاح جوق در جوق مری شہر کی طرف کھچے چلے آتے ہیں اور مری میں رش تو تھا ہی لیکن مہنگائی بھی انتہا کی تھی ہوٹل مالکان منہ مانگا کرایہ وصول کر رہے تھے تین ہزآر والا کمرہ  دس سے لے کے پندرہ ہزار تک کرایہ پہ دستیاب تھا اور تاجر حضرات بھی ہوٹل مالکان سے کسی طرح پیچھے نا تھے وہ بھی منہ مانگے  داموں  اشیاء  فروخت کر رہے تھے اور اگر کہا جائے کہ مری میں مہنگائی قدرے زیادہ ہے اور اسی لئے عوام پریشان تھے اور عوام کا حکومت سے مطالبہ یہ بھی تھا  کہ مری میں طوفانی مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے۔تین چار دن  مری میں قیام کے دوران  ہم نے نتھیا گلی اور بھوربن کی سیر بھی کی۔نتھیا گلی کے جنگلوں میں بندر بھی بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں جو دن بھر سڑک کنارے گھومتے ہیں اور عوام کے لئے  تفریح و خوشی کا باعث  بنتے ہیں اور ہمارے تینوں صاحبزادے جو تھے وہ بھی بندروں کو دیکھ کے خوش ہوتے رہے اور مری میں تین دن قیام کیا اور یہ بھی بتا دیں کے مری میں ہمارا قیام جو تھا وہ  ہمارے روزنامہ یلغار کے ضلع  راولپنڈی سے بیورو چیف ملک احتشام فاروق کی وساطت سے تھا   اور یقینا  مری میں ہمارا قیام خوشگوار رہا اور دوستوں یہ تھی ہمارے مری کے سفر کی داستان اور مری کے سفر کے بعد ہمارا اگلا پڑاؤ جو ہے وہ و  وادی  نیلم ہو گا تو ملیں گے آپ سے جلد  وادی نیلم کے سفر کی داستان  کے ساتھ تو چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے