بحری تجارت کے اہداف!/

بحری امور کا شعبہ وطن عزیز کی معاشی ترقی کیلئے کلیدی اہمیت کا حامل ہے،جس کیلئے بحری تجارت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کراچی میں نیشنل میری ٹائم پالیسی ورکشاپ کے موقع پر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی) ،پورٹ قاسم اور دیگر بندرگاہوں پر انتہائی مہارت رکھنے والی ٹیم موجود ہے،جو بحری معیشت کو مزید مستحکم بنانے کیلئے کام کررہی ہے۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ میری ٹائم سیکٹر آئندہ چار سال میں 32ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف 60ارب ڈالر تک لے جانے میں کامیابی حاصل کرلے گا۔متذکرہ بیان کی روشنی میں اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان کا شمار دنیا کی مصروف ترین اور انتہائی سازگار بندرگاہوں میں ہوتا ہے،تاہم، وقت کے ساتھ تیزی سے بڑھنے والی تجارت اور معاشی ترقی کے تناظر میں یہاں مناسب منصوبہ بندی کا ہمیشہ سے فقدان رہاہے۔اس وقت سات میں سے متذکرہ دو بندرگاہوں پر بڑا دارومدار ہونے سےبڑھتی ہوئی آبادی اور ٹریفک سمیت دیگر مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں۔دوسری طرف وسطی ایشیائی ممالک اپنی بحری تجارت فعال کرنے کیلئے پاکستانی بندرگاہوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کے گزشتہ ہفتے دورہ ازبکستان کے موقع پراس کی ٹرانس افغان ریلوے اورپاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت بات چیت کا اہم موضوع رہی۔ ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستانی بندرگاہیں اپنی گنجائش سے 50فیصد کم کام کررہی ہیںجبکہ وسطی ایشیائی خطے اور افغانستان کی دوسرے ممالک کے ساتھ بحری تجارت کے فروغ سے 60ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرناعین ممکن ہے۔ اس طرف مناسب توجہ دینے کی ضرورت ہےجبکہ ریلوے منصوبہ ملک کی معاشی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔