سندھ پاکستان کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے، اس کی تہذیب اپنی منفرد ثقافت، روایات اور تاریخ کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک خاص پہچان رکھتی ہے۔ یہ دھرتی صدیوں سے علم، محبت، امن اور بھائی چارے کی علامت رہی ہے۔ موہنجودڑو کی تہذیب سے لے کر آج کے جدید دور تک سندھ نے کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں۔یہاںکے لوگوںنے اپنے ثقافتی ورثے کو نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ وقت کے ساتھ اسے مزید نکھارا اور دنیا کے سامنے پیش کیا۔ سندھ کی ثقافت محبت، امن اور بھائی چارے پر مبنی ہے۔ سندھی زبان، موسیقی، لوک کہانیاں اور دستکاری اسکی ثقافت کے نمایاں پہلو ہیں۔ سندھی ٹوپی اور اجرک سندھ کی شناخت ہیں جو محض کپڑوں کے ٹکڑے نہیں بلکہ سندھ کی تاریخ، تہذیب اور لوگوں کی محبت کا اظہار ہیں۔ سندھی موسیقی، صوفی شاعری اور رقص نے اس خطے کو دنیا بھر میں منفرد مقام دیا ہے۔سندھ کی جغرافیائی اہمیت نے ہمیشہ اسے علاقائی طاقتوں کی دلچسپی کا مرکز بنائے رکھا۔ قدیم زمانے میں یہ خطہ تجارتی راستوں کا ایک اہم حصہ تھا جہاں مشرق اور مغرب کےدرمیان تجارت ہوتی تھی۔ عرب تاجروں، ایرانیوں اور ترک حکمرانوں نے یہاں اپنی ثقافتی چھاپ چھوڑی۔ عربوں کی آمد کے بعد سندھ نے اسلام کو اپنایا اور یہاں کے صوفیاء نے اسلام کے امن و محبت کے پیغام کو پھیلایا۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی، سچل سرمست اور دیگر صوفی شعراء نے سندھ کی ثقافت کو اسلامی تعلیمات کے ساتھ ہم آہنگ کیا۔
برصغیر میں مغل اور دیگر حکمرانوں کے ساتھ سندھ کے تعلقات اہم رہے۔ برطانوی دور میں سندھ کی آزادی کو محدود کیا گیا لیکن اس خطے کے عوام نے اپنی ثقافت اور آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھی۔ سندھ کی ثقافتی وراثت نے دنیا کو ہمیشہ اپنی جانب متوجہ کیا ہے اور اس کا اثر آج بھی برقرار ہے۔
سندھی ثقافتی دن، جسے’’سندھ کلچر ڈے‘‘ کہا جاتا ہے، ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن سندھ کی ثقافت، روایات اور تاریخ کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے مخصوص کیا گیا ہے۔ اس دن لوگ سندھی ٹوپی اور اجرک پہن کر سندھ کی تہذیب کی علامت کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ دن پہلی بار 2009 میں منایا گیا جب میڈیا پر ایک پروگرام کے دوران سندھی ٹوپی کا مذاق اڑایا گیا۔ سندھ کے عوام نے اسکے جواب میں اپنی ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے ایک دن مقرر کیا۔ آج یہ دن نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی منایا جاتا ہے جہاں سندھی زبان بولنے والے بستے ہیں۔سندھ کی ثقافت نے دنیا بھر میں اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ سندھی زبان، صوفی شاعری اور لوک موسیقی نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ سندھی دستکاری، خاص طور پر اجرک، بین الاقوامی سطح پر مقبول ہے۔ سندھ کی ثقافت کے ذریعے امن اور بھائی چارے کا پیغام دنیا بھر میں پھیلایا جا رہا ہے۔ سندھ کا ادب، صوفی ازم اور لوک کہانیاں آج بھی دنیا بھر کے لوگوں کو محبت اور امن کا درس دیتی ہیں۔
سندھ کی ثقافت نے ہمیشہ علاقائی تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ سندھ کے گہرے ثقافتی اور تجارتی تعلقات رہے ہیں۔ ان تعلقات نے سندھ کی ثقافت کو مزید مالامال کیا اور اسے ایک عالمی ورثے کی حیثیت دی۔ آج کے جدید دور میں سندھ کی ثقافت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ گلوبلائزیشن، بدلتے ہوئے سماجی رجحانات اور بیرونی ثقافتی اثرات نے اس قدیم تہذیب کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس کے باوجود سندھ کے عوام اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
سندھ کی ثقافت محبت، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتی ہے۔ اس کی جڑیں صدیوں پرانی ہیں اور یہ آج بھی لوگوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہیں۔ سندھ کا ثقافتی دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی تہذیب اور روایات کو زندہ رکھنا ہے۔ یہ نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان اور دنیا بھر کے لوگوں کیلئے ایک پیغام ہے کہ ثقافت کو محفوظ رکھنا اور اس کا احترام کرنا کتنا ضروری ہے۔ سندھ کی دھرتی، جسے صوفیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے، ہمیں محبت اور امن کے راستے پر چلنے کا درس دیتی ہے۔ یہی اس کی اصل پہچان ہے اور یہی اس کا پیغام ہے۔