fbpx
منتخب کالم

سیاسی و معاشی عدم استحکام /

پاکستان میں طویل عرصے بعد سیاسی و معاشی استحکام دیکھنے میں آنے لگا تھا ،حکومت بڑی مشکل سے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو لگام ڈال کر تین سو بیس روپے فی ڈالر سے نیچے لا کر دو سو اٹھتر روپے فی ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوئی تھی ، جسکے نتیجے میں مہنگائی کی سطح میں بھی ریکارڈ کمی واقع ہوئی، شہباز حکومت نے دن رات محنت کرکے ایک مشکل بجٹ پیش کردیا تھا جس کو عوام سے زیادہ آئی ایم ایف کی پسندیدگی حاصل تھی لیکن پاکستان کے ایک عرصے سے خراب معاشی حالات کا تقاضاتھا کہ بجٹ میں اضافی ٹیکس لگائے جائیں تاکہ آئی ایم ایف سے قرض لیکر پاکستان کا قرض اتارا جا سکے۔ غرض حکومت کیلئے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار وزارت خارجہ کے شعبے میں پاکستان کو کامیابی دلانے میں دن رات مشغول ہیں جس کے ثمرات کے نتیجے میں عالمی رہنما اب پاکستان کے دوروں پر تشریف لارہے تھے آذر بائیجان کے صدر کا حالیہ دورہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کا حجم ریکارڈ دو ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا معاہد ہ کیا۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ ملک کا سیاسی استحکام اچانک سیاسی عدم استحکام میں اس طرح تبدیل ہوا کہ گزشتہ روز اچانک سپریم کورٹ کے فیصلے نے پوری قوم کو چونکا کر رکھ دیا جس کے اثرات آنے والے چند دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہونگے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں تحریک انصاف اب پارلیمنٹ میں سنی اتحاد کونسل کے زیر سایہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئیگی جس کے بعد پارلیمنٹ میں اسکی ایک سو بیس نشستیں ہونگی جبکہ حکمراں جماعت ن لیگ کے پاس ایک سو آٹھ نشستیں ہونگی تاہم پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جیسی اتحادی جماعتوں کی حمایت سے ن لیگ اپنی حکومت قائم رکھ سکے گی لیکن بڑے فیصلوں کیلئے ن لیگ کو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب دیکھنا ہو گا۔ سپریم کورٹ کے اس اہم فیصلے کے بعد جہاں تحریک انصاف کو ایک نئی طاقت مل گئی ہے وہیں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوچکا ہے جو آگے چل کر ملک میں معاشی عدم استحکام بھی پیدا کرے گا کیونکہ تحریک انصاف بانی تحریک انصاف کی رہائی تک نہ پارلیمنٹ کو چلنے دے گی اور نہ ہی ملک کو سیاسی و معاشی استحکام حاصل ہونے دے گی، اس وقت پاک فوج اور حکومت ملک میں جاری دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جس آپریشن عزم استحکام کا آغاز کرنے والے ہیں، اس کی وجہ وہ دہشت گرد ہیں جن کو پاک فوج نے ہزاروں افسروں اور جوانوں کی شہادت کے بعد ملک سے سے نکال دیا تھا یہ دہشت گرد اس وقت ملک سے فرار ہو کر افغانستان میں چھپ گئے تھے تاہم تحریک انصاف حکومت کے آخری دنوں میں ان پانچ سے دس ہزار دہشت گردوں کو ملک میں واپس لا کر آباد کیا گیا، جس کے بعد ان دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھایا اور ملک بھر میں دہشت گردی اور بھتہ خوری کا آغاز کر دیا۔ غیر ملکی طاقتوں کے آلہ کار بن کر پاکستان میں خود کش حملوں کا آغاز کر دیا گیا، چین اور جاپان جیسے دوست ممالک کے شہریوں پر خود کش حملے شروع کردیئے ، غرض پاکستان میں جو تھوڑی بہت سرمایہ کاری ہو رہی تھی اسے بھی روکنے کیلئے دہشت گردانہ کارروائیاں شروع کردی گئیں جس کے بعد دوست ممالک نے پاکستان کو خبردار کیا کہ اگر ان دہشت گردوں کو نہ روکا گیا تو پاکستان میں سرمایہ کاری مشکل ہو جائیگی۔ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر پاک فوج اور حکومت نے آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ کیا لیکن تحریک انصاف نے کھل کر اس آپریشن کی مخالفت کر کے پاکستان میں داخلی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی، ابھی حکومت اور پاک فوج اس آپریشن کو کامیاب بنانے کی کوششوں میں مصروف ہی تھیںکہ ملک میں آپریشن سیاسی و معاشی عدم استحکا م کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے پیچھے بھی کچھ نادیدہ طاقتیں ہو سکتی ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ ملک میں شروع ہونے والے اس نئے آپریشن کے نتائج بھی پاکستانی عوا م کو مزید مہنگائی کی صورت میں سہنا پڑیں گے۔عوام جانتے ہیں کہ اس وقت ملک کے دو بڑے مقتدر حلقوں کے درمیان اختیارات کی رسہ کشی جاری ہے جس کے نتیجے میں ایک حلقہ عز م استحکام چاہتا ہے تو دوسرا حلقہ عدم استحکام چاہتا ہے۔ عوام کی دونوں مقتدر حلقوں سے اپیل ہے کہ خدارا عوام کے اندر اب مزید مہنگائی کا بوجھ سنبھالنے کی سکت نہیں رہی ہے لہٰذا غریب عوام اور ملک کے معاشی استحکام کیلئے مل کر کام کریں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے