الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے اپنی انتخابی مہم کے دوران فلسطین کی حمایت میں ایک غیر معمولی بیان دیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ الجزائر غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے فوجی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ صدر تبون، جو دوبارہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر مصر اور غزہ کے درمیان سرحدیں کھل جاتی ہیں تو الجزائر فوری طور پر غزہ میں فوج بھیجنے اور تعمیر نو میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر تبون نے کہا، "ہم فلسطین، خاص طور پر غزہ، کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر مصر اور غزہ کی سرحد کھل جاتی ہے، تو ہم فوج بھیجنے اور غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے تیار ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ الجزائر تین جدید ہسپتال 20 دن کے اندر غزہ میں تعمیر کرے گا اور سینکڑوں ڈاکٹروں کو بھیجے گا۔
عالمی ردعمل اور تنازعات
الجزائر کے صدر کے اس بیان کو بین الاقوامی سطح پر اور خود الجزائر میں بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ناقدین نے اس بیان کو محض انتخابی سیاست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عوامی جذبات کو ابھارنے کی کوشش ہے۔ بعض مقامی تجزیہ کاروں نے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کے بیانات مصر اور الجزائر کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
ایک تجزیہ کار نے طنزاً کہا کہ "کیا صدر فوج کے بجائے تعمیراتی کارکنوں کا ایک وفد بھیجنے کی بات کر رہے ہیں؟” انہوں نے مزید کہا کہ "الجزائر کی عوام اب حکومت کے بیانات پر یقین نہیں کرتی۔ یہ حکومت فلسطینی مسئلے کا استحصال کرتے ہوئے اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”
الجزائر کے صدر کا پس منظر اور انتخابی مہم
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کے موجودہ دور حکومت میں ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے، جبکہ ملک کو مراکش کے ساتھ سفارتی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، خاص طور پر مغربی صحارا کے مسئلے پر۔ فرانس اور اسپین سمیت یورپی ممالک نے مراکش کے خودمختاری کے منصوبے کی حمایت کی ہے، جبکہ الجزائر نے اس کے جواب میں اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔
صدر تبون کے اس بیان نے الجزائر کی انتخابی مہم میں ایک نیا موڑ دیا ہے۔ الجزائر میں صدارتی انتخابات 7 ستمبر کو ہونے جا رہے ہیں، اور تبون ان انتخابات میں دوبارہ حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے علاوہ سوشلسٹ فورسز فرنٹ کے یوسف اوچیچ اور امن پسند معاشرے کی تحریک کے حسنی شریف عبدالعلی بھی امیدوار ہیں۔
الجزائر کا فلسطینی مسئلے کے لیے عزم
الجزائر کا فلسطینی مسئلے کے لیے عزم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ الجزائر نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ صدر تبون کے اس بیان نے نہ صرف الجزائر کی خارجہ پالیسی کو مزید واضح کیا ہے بلکہ اس نے فلسطینی عوام کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی دیا ہے کہ الجزائر ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
نتیجہ
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کا یہ بیان ان کے عزم اور فلسطینی مسئلے کے ساتھ گہری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے، تاہم یہ بیان بین الاقوامی سطح پر تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کے اس بیان کے نتیجے میں الجزائر کی انتخابی مہم میں بھی نئی حرارت پیدا ہوئی ہے، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس بیان کے الجزائر کے داخلی اور خارجی معاملات پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔