fbpx
خبریں

میٹھی اشیاء کھانوں میں کس حد تک شامل کرنی چاہئیں؟/ اردو ورثہ

ہمارے روز مرہ کے کھانوں سے میٹھے پکوانوں کو ختم کردیا جائے تو یقینی طور پر زندگی بے رونق سی ہوجائے گی کیونکہ مٹھاس بھی ہمارے جسم کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

میٹھی اشیاء کھانے سے صحت پر بے شمار طبی فوائد مرتب ہوتے ہیں جن میں جسم کا اپنی اصل ساخت میں آ جانا، شریانوں میں خون کی روانی برقرار رہنا، شوگر جیسی خاموش اور خطرناک بیماری سے بچاؤ، کم عمر نظر آنا، چہرے پر جھریوں کا عمل رُک جانا شامل ہے۔

ماہرین صحت ہمیشہ سے چینی کے کم استعمال پر زور دیتے آئے ہیں اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ چینی صرف کیلوریز حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور اس میں کوئی خاص غذائیت بھی نہیں ہے۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انسانی صحت کے لیے مٹھاس کا استعمال متعدد بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے؟ ۔

نئی تحقیق کے مطابق قدرتی مٹھاس یعنی (فرکٹوز) زیادہ تر میٹھے مشروبات ،میٹھے کھانوں اور پروسیسڈ غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔

ان غذاؤں کے استعمال سے انسانی جسم میں موجود بیماریوں کے خلاف اور اس سے بچنے والا نظام قوت مدافعت کمزور پڑجاتا ہے اور انسان متعدد بیماریوں میں جکڑا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی مٹھاس میں پایا جانے والا ’’فرکٹوز‘‘انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس کے زیادہ استعمال سے انسان موٹاپے، ذیابیطس، ٹائپ ٹو، جگر کے متاثر اور بڑھ جانے کے خدشات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے جسم میں سوجن بڑھ جاتی ہے جس کو صحت سے متعلق خطرناک علامات میں شامل کیا جاتا ہے۔

سوجن کے باعث انسانی خلیے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تے چلے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان متعدد بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔

یاد رکھیں کہ چینی چربی کے خلیوں میں جمع ہو کر وزن بڑھنے کا باعث بنتی ہے، کھانے کے بعد میٹھا کھانا ایک عام عمل ہے دیکھا جائے تو کوئی نقصان نہیں ہے لیکن کسی بھی چیز کی زیادتی اور مستقل ہونا ضرور نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔

Comments




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے