fbpx
خبریں

گیس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے سوئی ناردرن کا مؤقف سامنے آگیا/ ویب ڈیسک

کراچی : گیس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے سوئی ناردرن کا مؤقف سامنے آگیا، جس میں گیس قیمت میں اضافے کی تین وجوہات بتائی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ذرائع ابلاغ میں گیس قیمتوں کے تعین میں افرادی قوت کے زائد اخراجات اور رواں برس کے دوران گیس قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافے کے حوالے سے زیرِ گردش اطلاعات کے حوالے سے سوئی ناردرن کا مؤقف ذیل میں دیا جا رہا ہے۔

سوئی ناردرن کا کہنا تھا کہ افرادی قوت کے اخراجات کے حوالے سے واضح کیا جاتا ہے کہ گیس کی کُل قیمت کا محض 4 فیصد آپریٹنگ اخراجات بشمول افرادی قوت پر مشتمل ہوتا ہے اور قیمت کا 94 فیصد حصہ گیس کے اخراجات جبکہ باقی ماندہ کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے۔

کمپنی نے کہا کہ گیس قیمت میں اضافہ تین وجوہ کی بنیاد پر ہورہا ہے، اول یہ کہ گیس کے مقامی ذخائر مسلسل کم ہورہے ہیں، جس کے باعث گھریلو شعبے کو خصوصاً موسم سرما میں آر ایل این جی فراہمی ضروری ہوگئی ہے۔

سوئی ناردرن کے مطابق آر ایل این جی کی اوسط قیمت تقریباً 3,500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ گھریلو شعبے کی اوسط قیمتِ فروخت تقریباً 1,100 روپے ہے، اس بنیاد پر 231 ارب روپے کا فرق آگیا ہے، جس کی وجہ سے گیس کی موجودہ قیمت میں اضافہ ضروری ہے تاکہ آر ایل این جی کے اخراجات وصول کرکے ایل این جی سپلائی چین کو بحال رکھا جاسکے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہاں یہ بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ مقامی گیس کے اخراجات میں بھی 69 ارب روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں 55 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ گیس خریداری کے تمام معاہدے امریکی ڈالر میں طے پاتے ہیں اور یہ خام تیل/فرنس آئل کی قیمت سے منسلک ہوتے ہیں۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے باوجود پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے گھریلو صارفین کے لیے گیس کے اوسط نرخ 513 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہیں جو اس کی قیمت خرید یعنی 1,674 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے کہیں کم ہے۔

خیال رہے کہ سوئی ناردرن کے 44 لاکھ یعنی 60 فیصد گیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے ذیل میں آتے ہیں۔ یہ وہ صارفین ہیں جن کے ماہ فروری کے دوران گیس بل دو ہزار روپے بشمول ٹیکسز سے کم رہا ہے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ گیس قیمت میں اضافے کے باوجود مالی سال 24-2023 میں سوئی ناردرن کے صارفین کو 128 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کیے جانے کی توقع ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں گیس کا کاروبار انتہائی ریگولیٹڈ ہے جو اوگرا آرڈیننس 2002ء کے تحت چلایا جاتا ہے۔ گیس کمپنیز کی ریونیو ضروریات کے تعین کے لیے اوگرا 2002ء سے عوامی سماعت منعقد کرتا آرہا ہے۔ گیس قیمتوں کے تعین کے لیے اوگرا سال میں دو مرتبہ عوامی سماعت منعقد کرتا ہے۔

زیرِ تذکرہ اوگرا عوامی سماعت مالی سال 25-2024ء کے لیے ہے جو یکم جولائی 2024ء سے مؤثر ہوگی اور اس سے فوری طور پر گیس قیمتوں پر کوئی فرق مرتب نہیں ہوگا۔

Comments




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے